كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ، يَقُولُ: «احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِلَحْيِ جَمَلٍ، وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَسَطَ رَأْسِهِ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: سینگی جسم کے کس حصے میں لگائی جائے؟
حضرت عبداللہ (بن مالک ) ابن بحینہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ نے لحی جمل کے مقام پر احرام کی حالت میں سر کے درمیان (تالو میں )سینگی لگوائی۔
تشریح :
1۔جسم کے کسی حصے میں در د ہو تو اس کا علاج سینگی سے کیا جاسکتا ہے۔2۔احرام کی حالت میں سر کے بال اتروانا منع ہے۔لیکن بیماری کی صورت میں اترواسکتاہے۔البتہ فدیہ دیناپڑے گا۔جس کی مقدار ایک بکری کی قربانی تین روزے رکھنایا چھ مسکینوں کو آدھاآدھا صاع غلہ دیناہے۔3۔رسول اللہ ﷺ کے اس موقع پر سینگی لگوانے کی وجہ دردشقیقہ تھی۔(صحیح البخاری طب باب الحجم من الشقیقۃ والصداع حدیث :5700)
1۔جسم کے کسی حصے میں در د ہو تو اس کا علاج سینگی سے کیا جاسکتا ہے۔2۔احرام کی حالت میں سر کے بال اتروانا منع ہے۔لیکن بیماری کی صورت میں اترواسکتاہے۔البتہ فدیہ دیناپڑے گا۔جس کی مقدار ایک بکری کی قربانی تین روزے رکھنایا چھ مسکینوں کو آدھاآدھا صاع غلہ دیناہے۔3۔رسول اللہ ﷺ کے اس موقع پر سینگی لگوانے کی وجہ دردشقیقہ تھی۔(صحیح البخاری طب باب الحجم من الشقیقۃ والصداع حدیث :5700)