كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: بخار جہنم کی بھاپ سے ہے اسے پانی کے ذریعے ٹھنڈا کرو
ام المومنین حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے ،نبی ﷺ نے فرمایا :’’بخار جہنم کی بھاپ سے ہے : لہذا اس پانی کے ذریعےسے ٹھنڈا کرو ۔‘‘
تشریح :
1۔بیمار کا جہنم کی آگ سے تعلق غیبی اور روحانی ہے۔اس کی حقیقت معلوم نہیں ہوسکتی۔یہ یہ مطلب ہے کہ اس سے جہنم کی یاد آتی ہے۔یا جس طرح دنیا کی خوشیاں اور راحتیں جنت کی نعمتوں سے ایک طرح کی نسبت رکھتی ہیں۔اسی طرح غم اور دکھ کا جہنم سے ایک تعلق ہے۔2۔حرارت کا علاج پانی ہے۔بخار کی اکثر قسموں میں پانی کے استعمال سے فائدہ ہوتاہے۔3۔اس حدیث میں پانی کے استعمال کا طریقہ بیان نہیں کیاگیا ا س کے استعمال کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں۔مثلاً پانی پینا یا جسم پر پانی کی پٹیاںرکھنا یاغسل کرناجیسے رسول اللہ ﷺ نے حیات مبارکہ کے آخری ایام میں غسل فرمایا تاکہ حرارت کچھ کم ہو تو جماعت سے نماز پڑھ سکیں۔خصوصا گرم علاقوں میں بخار عام طور پر گرمی کی شدت کی وجہ سے ہوتا ہے۔لہذا اس کا علاج پانی سے مناسب ہے۔حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ تعالیٰ عنہا بخار کی مریض خاتون کے گریبان میں پانی ڈال دیاکرتی تھیں۔تاکہ جسم کو ٹھنڈک پہنچے اور فرماتی تھیں۔اورفرماتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے۔کہ ہم اے (بخار کو) پانی کے زریعے سے ٹھنڈا کریں۔(صحیح البخاری الظب باب لحمی من فیح جھنم حدیث:5724)
1۔بیمار کا جہنم کی آگ سے تعلق غیبی اور روحانی ہے۔اس کی حقیقت معلوم نہیں ہوسکتی۔یہ یہ مطلب ہے کہ اس سے جہنم کی یاد آتی ہے۔یا جس طرح دنیا کی خوشیاں اور راحتیں جنت کی نعمتوں سے ایک طرح کی نسبت رکھتی ہیں۔اسی طرح غم اور دکھ کا جہنم سے ایک تعلق ہے۔2۔حرارت کا علاج پانی ہے۔بخار کی اکثر قسموں میں پانی کے استعمال سے فائدہ ہوتاہے۔3۔اس حدیث میں پانی کے استعمال کا طریقہ بیان نہیں کیاگیا ا س کے استعمال کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں۔مثلاً پانی پینا یا جسم پر پانی کی پٹیاںرکھنا یاغسل کرناجیسے رسول اللہ ﷺ نے حیات مبارکہ کے آخری ایام میں غسل فرمایا تاکہ حرارت کچھ کم ہو تو جماعت سے نماز پڑھ سکیں۔خصوصا گرم علاقوں میں بخار عام طور پر گرمی کی شدت کی وجہ سے ہوتا ہے۔لہذا اس کا علاج پانی سے مناسب ہے۔حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ تعالیٰ عنہا بخار کی مریض خاتون کے گریبان میں پانی ڈال دیاکرتی تھیں۔تاکہ جسم کو ٹھنڈک پہنچے اور فرماتی تھیں۔اورفرماتی تھیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم دیتے تھے۔کہ ہم اے (بخار کو) پانی کے زریعے سے ٹھنڈا کریں۔(صحیح البخاری الظب باب لحمی من فیح جھنم حدیث:5724)