كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ الْجِرَاحَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيُدَاوِيهِ، وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ، وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ، حَتَّى رَقَأَ، قَالَ: «أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ، فَعَلِيٌّ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ، فَفَاطِمَةُ، أَحْرَقَتْ لَهُ، حِينَ لَمْ يَرْقَأْ، قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ، فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ، فَرَقَأَ الْكَلْمُ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: زخم کا علاج
حضرت سہیل بن ساعدی ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا:مجھے معلم ہےکہ جنگ احد کے موقع پر کس نے رسول اللہ ﷺکے چہرہ مبارک کو زخمی کیا ۔ اور کون رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کے زخم کا خون بند کررہا تھا اور زخم کاعلاج کررہاتھا ۔اور کون ڈھال میں پانی لا رہاتھا ۔ اور زخم کا علاج کس چیز سے کیا گیا کہ خون بند ہوگیا ۔ پھر فرمایا:ڈھال میں پانی تو حضرت علی لا رہے تھے ۔ اور زخموں کا علاج حضرت فاطمہ ؓا کررہی تھیں ۔ جب خون بند نہ ہوا تو حضرت فاطمہ ؓا نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر اس کی راکھ پر رکھی تو زخم سے خون رک گیا۔حضرت سہیل بن ساعدی سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا:مجھے معلم ہےکہ جنگ احد کے موقع پر کس نے رسول اللہ ﷺکے چہرہ مبارک کو زخمی کیا ۔ اور کون رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کے زخم کا خون بند کررہا تھا اور زخم کاعلاج کررہاتھا ۔اور کون ڈھال میں پانی لا رہاتھا ۔ اور زخم کا علاج کس چیز سے کیا گیا کہ خون بند ہوگیا ۔ پھر فرمایا:ڈھال میں پانی تو حضرت علی لا رہے تھے ۔ اور زخموں کا علاج حضرت فاطمہ ؓا کررہی تھیں ۔ جب خون بند نہ ہوا تو حضرت فاطمہ ؓا نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر اس کی راکھ پر رکھی تو زخم سے خون رک گیا۔
تشریح :
1۔پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے خواتین جہاد میں شریک ہوتی تھیں۔بعد میں ر سول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتوں کے شریک ہونے کی حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔2۔غزوہ احد میں جب دشمن رسول اللہﷺتک پہنچ گئےتھے۔اس وقت عتبہ بن ابی وقاص نے نبی کریمﷺ کو پتھر مارا جس سے آپ پہلو کے بل گر گئے اور آپ کا نچلا درمیانی دانت ٹوٹ گیا۔ اور آپ کانچلا ہونٹ زخمی ہوگیا۔عبد اللہ بن شہاب زہری نے نبی کریمﷺ کی پیشانی زخمی کردی۔عبد اللہ بن قمہ کی تلوار کے وار سے نبی ﷺ کے خود کی دو کڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔(الرحیق ا لمختوم ص 365)
1۔پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے خواتین جہاد میں شریک ہوتی تھیں۔بعد میں ر سول اللہ ﷺ نے جہاد میں عورتوں کے شریک ہونے کی حوصلہ افزائی نہیں فرمائی۔2۔غزوہ احد میں جب دشمن رسول اللہﷺتک پہنچ گئےتھے۔اس وقت عتبہ بن ابی وقاص نے نبی کریمﷺ کو پتھر مارا جس سے آپ پہلو کے بل گر گئے اور آپ کا نچلا درمیانی دانت ٹوٹ گیا۔ اور آپ کانچلا ہونٹ زخمی ہوگیا۔عبد اللہ بن شہاب زہری نے نبی کریمﷺ کی پیشانی زخمی کردی۔عبد اللہ بن قمہ کی تلوار کے وار سے نبی ﷺ کے خود کی دو کڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔(الرحیق ا لمختوم ص 365)