Book - حدیث 3464

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ الْجِرَاحَةِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: «جُرِحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَوْمَ أُحُدٍ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْهُ، وَعَلِيٌّ يَسْكِبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ، بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا، حَتَّى إِذَا صَارَ رَمَادًا، أَلْزَمَتْهُ الْجُرْحَ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ»

ترجمہ Book - حدیث 3464

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: زخم کا علاج حضرت سہیل بن ساعدیؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: جنگ احدی کے دن رسول اللہ ﷺ زخمی ہوگئے ۔ آپ کاسامنے والا دانت ٹوٹ گیا ۔ آپ کےسر میں خود ٹوٹ کر گھس گیا ۔ حضرت فاطمہ آپ کے جسم مبارک سے خون کو دھو کر صاف کرنے لگیں اور حضرت علی ڈھال میں پانی لا کرڈال رہے تھے ۔ جب فاطمہ نے دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون اور زیادہ بہتا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی کا ٹکرا لے کر جلایا ۔ جب اس کی راکھ بن گئی تو وہ زخم پر لگادی تب خون رک گیا ۔
تشریح : 1۔سامنے کے دانت جو بالکل سامنے درمیان میں ہوتے ہیں۔ثنایاکہلاتے ہیں۔ان کے ساتھ کے دانت(ایک دایئں طرف ۔ایک بایئں طرف)ان کے بعد ڈاڑھیں شروع ہوجاتی ہیں۔2۔حصیرا (چٹائی)عرب میں کھجور کے پتوں سے بنائی جاتی تھی۔راکھ کھجور کے پتوں کی ہو یا پٹ سن کے بوریے کی یا سوتی کپڑے کی خون بند کردیتی ہے۔3۔نبی اکرم ﷺ پر مشکلات کاآنا امت کےلئے سبق ہے۔کہ وہ حق کے راہ میں آنے والی تکلیفیں خندہ پیشانی سے برداشت کریں اور توحید کاسبق بھی نبی اکرمﷺ بھی مختار کل نہ تھے۔ورنہ جہاد کی مشکلات برداشت کئے بغیر سب کو ایک لمحے میں مسلمان کرلیتے۔ 1۔سامنے کے دانت جو بالکل سامنے درمیان میں ہوتے ہیں۔ثنایاکہلاتے ہیں۔ان کے ساتھ کے دانت(ایک دایئں طرف ۔ایک بایئں طرف)ان کے بعد ڈاڑھیں شروع ہوجاتی ہیں۔2۔حصیرا (چٹائی)عرب میں کھجور کے پتوں سے بنائی جاتی تھی۔راکھ کھجور کے پتوں کی ہو یا پٹ سن کے بوریے کی یا سوتی کپڑے کی خون بند کردیتی ہے۔3۔نبی اکرم ﷺ پر مشکلات کاآنا امت کےلئے سبق ہے۔کہ وہ حق کے راہ میں آنے والی تکلیفیں خندہ پیشانی سے برداشت کریں اور توحید کاسبق بھی نبی اکرمﷺ بھی مختار کل نہ تھے۔ورنہ جہاد کی مشکلات برداشت کئے بغیر سب کو ایک لمحے میں مسلمان کرلیتے۔