كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ الْعُذْرَةِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْغَمْزِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: «عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ، يُسْعَطُ بِهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ بِهِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ» . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ قَالَ يُونُسُ: «أَعْلَقْتُ يَعْنِي غَمَزْتُ».
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: گلے پڑنے کا علاج اور (انگلی سے) دبانےکی ممانعت حضرت ام قیس (آمنہ ) بنت محصن ؓا سےروایت ہے ، انہوں نے کہا :میں اپنے ایک بچے کو لے کر نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ اس کو گلے پڑگئے تھے اور میں نے انہیں انگلی سے دبایا تھا ( جو اس بیماری کا رائج علاج تھا۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اس بیماری کا علاج بچوں کا گلا انگلی سے دبا کر کیوں کرتی ہو ؟ عود ہندی استعمال کیا کرو ۔ اس میں سات شفائیں ہیں ۔ گلے پڑ جانے کی صورت میں ناک میں ٹپکایا جائے ذات الجنب کی صورت میں پلایا جائے ۔‘‘ امام ابن ماجہ نے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت حدیث کے ہم معنی نبی ﷺ سے بیان کی ہے ۔ روایت کے راوی یونس نے کہا : اعلقت کے معنی غمزت یعنی انگلی سے دبانے کے ہیں ۔