كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ دَوَاءِ الْمَشِيِّ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَوْلًى لِمَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِمَاذَا كُنْتِ تَسْتَمْشِينَ؟» قُلْتُ: بِالشُّبْرُمِ، قَالَ: «حَارٌّ جَارٌّ» ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَى فَقَالَ: «لَوْ كَانَ شَيْءٌ يَشْفِي مِنَ الْمَوْتِ، كَانَ السَّنَي، وَالسَّنَي شِفَاءٌ مِنَ الْمَوْتِ»
کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل
باب: قبض کشا دوا استعمال جائز ہے
حضرت اسماء بنت عمیس ؓا سے روایت ہے ،انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : ’’تم کون سی چیز سے جلاب لیتی ہو ؟ ‘‘ میں کہا : شبرم سے ۔ آپ نے فرمایا : یہ تو بہت گرم ہے ۔‘‘ پھر میں نے اس مقصد کے لیے سنا مکی استعمال کی تو آپ نے فرمایا: ’’اگر کوئی چیز موت سے بچا سکتی تو وہ سنا ہوتی ۔ اور سنا موت سے شفاہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے۔جبکہ سنا(مکی) کے فوائد کی بابت گزشتہ حدیث 3455 میں دیکھی جاسکتی ہے۔جو کہ حسن درجے کی ہے۔
مذکورہ روایت سندا ضعیف ہے۔جبکہ سنا(مکی) کے فوائد کی بابت گزشتہ حدیث 3455 میں دیکھی جاسکتی ہے۔جو کہ حسن درجے کی ہے۔