Book - حدیث 3460

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَرِبَ سُمًّا، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا»

ترجمہ Book - حدیث 3460

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: بری دوا (زہر) سے ممانعت حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’جس نے زہر پی کر خود کشی کر لی وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ ابد تک زہر پیتا رہے گا ۔ ‘‘
تشریح : 1۔خود کشی حرام ہے۔2۔خود کشی مرض کا علاج نہیں بلکہ جرم ہے۔3۔نقصان دہ اور مضر صحت اشیاء سے نیز شراب اور اس مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نے حرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب اشیاء سے اس قدر عام کیا ہے۔اور ان کی شہرت کردی ہے۔کہ عوام الناس انکے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔ مسلمان حکام اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اورپاکیزہ ادویہ متعارف کروایئں۔اورعام مسلمان کو بھی صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ سے بچنا چاہیے۔ اور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ (﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا (الطلاق۶۵/۲۔۳) ‘‘اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا،وہ اس کے لئے(رنج ومحن سے)مخلصی کی صورت پیدا کرےگا۔ اور اگر کوئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے۔اورشراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لئے بشرط یہ کہ جان کا بچ جانایقینی ہو اس کااستعمال مباح ہوگا۔جیسے اللہ کا فرمان ہے۔ (فمن الضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه)(البقرة ٢:١٧٣) 1۔خود کشی حرام ہے۔2۔خود کشی مرض کا علاج نہیں بلکہ جرم ہے۔3۔نقصان دہ اور مضر صحت اشیاء سے نیز شراب اور اس مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نے حرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب اشیاء سے اس قدر عام کیا ہے۔اور ان کی شہرت کردی ہے۔کہ عوام الناس انکے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔ مسلمان حکام اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اورپاکیزہ ادویہ متعارف کروایئں۔اورعام مسلمان کو بھی صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ سے بچنا چاہیے۔ اور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ (﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا (الطلاق۶۵/۲۔۳) ‘‘اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا،وہ اس کے لئے(رنج ومحن سے)مخلصی کی صورت پیدا کرےگا۔ اور اگر کوئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے۔اورشراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لئے بشرط یہ کہ جان کا بچ جانایقینی ہو اس کااستعمال مباح ہوگا۔جیسے اللہ کا فرمان ہے۔ (فمن الضطر غير باغ ولا عاد فلا اثم عليه)(البقرة ٢:١٧٣)