Book - حدیث 3443

كِتَابُ الطِّبِّ بَابُ الْحِمْيَةِ حسن صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، مِنْ وَلَدِ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ صُهَيْبٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ خُبْزٌ وَتَمْرٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ادْنُ فَكُلْ» فَأَخَذْتُ آكُلُ مِنَ التَّمْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَأْكُلُ تَمْرًا وَبِكَ رَمَدٌ؟» قَالَ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَمْضُغُ مِنْ نَاحِيَةٍ أُخْرَى، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 3443

کتاب: طب سے متعلق احکام ومسائل باب: پرہیز کا بیان حضرت صہیب (بن سنان رومی ) ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا : ’’آئیے ! تناول کیجیے ۔‘‘ میں نے کھجوریں کھانا شروع کردیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا : ’’تم کھجوریں کھارہے ہو ، حالانکہ تمہاری آنکھ دکھتی ہے ‘‘ میں نے کہا : میں دوسری طرف سے چبا رہا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ مسکرا دیے ۔
تشریح : ۔مہمان کو کھانے کی پیش کش کی جائے۔تو اسے چاہیے کہ تکلف نہ کرے۔قبول کرلے۔ہاں اگر اس کو ضرورت نہیں ہے تو اور بات ہے۔2۔بیمار کو کھانے پینے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔3۔بزرگ شخصیت سے بھی مزاح کی بات کی جاسکتی ہے۔بشرط یہ کہ ادب واحترام کی حدود سے تجاوز نہ ہو۔ ۔مہمان کو کھانے کی پیش کش کی جائے۔تو اسے چاہیے کہ تکلف نہ کرے۔قبول کرلے۔ہاں اگر اس کو ضرورت نہیں ہے تو اور بات ہے۔2۔بیمار کو کھانے پینے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔3۔بزرگ شخصیت سے بھی مزاح کی بات کی جاسکتی ہے۔بشرط یہ کہ ادب واحترام کی حدود سے تجاوز نہ ہو۔