Book - حدیث 3426

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابٌ إِذَا شَرِبَ أَعْطَى الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِلَبَنٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَعَنْ يَسَارِهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِابْنِ عَبَّاسٍ، «أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْقِيَ خَالِدًا» قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُوثِرَ، بِسُؤْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى نَفْسِي أَحَدًا، فَأَخَذَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَشَرِبَ، وَشَرِبَ خَالِدٌ

ترجمہ Book - حدیث 3426

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام ومسائل باب: پانی (یا کوئی اور چیز) پی کر اپنے دائیں طرف والے کو دے حضرت عبد اللہ بن عبا س ؓ سے روایت ہے ’ انھوں نے فر یا : رسو ل اللہ ﷺ کی خد مت میں دودھ پیش کیا گیا ۔ آپ کی داہیں طرف حضرت عبد اللہ بن عبا س ؓتھے اور باہیں طرف حضرت خا لد بن ولید ؓ تھے ۔ رسو ل اللہ ﷺ نے ابن عبا س ؓ کو پینے کو دوں ؟’’ حضرت ابن عبا س ؓ نے فر یا : میں تو اللہ کے رسو ل اللہ ﷺ کا جو ٹھا اپنے سے پہلے کسی کو دینا پسند نہیں کرتا ۔ چنا نچہ حضرت ابن عبا س ؓ نےلے کر ( دودھ ) پیا ’ اور ( ان کے بعد ) حضرت خالد ؓنے پیا ۔
تشریح : 1۔ہر اچھے کام میں دایئں جانب کو بایئں جانب پر ترجیح حاصل ہے۔2۔رسول اللہ ﷺ نے اپناتبرک حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دینے کی خواہش ظاہر فرمائی اس میں بڑی عمر والے شخص کااحترام ملحوظ تھا۔3۔اسی مقصد کے لئے ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجازت طلب فرمائی کیونکہ یہ ان کا حق تھا۔ لہذا ان کی اجازت کے بغیر کسی کو دینا مناسب نہ تھا۔ نیز اس میں بچوں پر شفقت اور ان کے تحفظ کا اظہار ہے۔4۔جب عزت افزائی کا کوئی موقع حاصل ہورہا ہو۔اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ لیکن اس میں انداز اختیار نہ کیاجائے۔کہ دوسروں کی تحقیر محسوس ہو5۔ہمارے فاضل محقق کے نزدیک یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زکر کے بغیر صحیح ہے۔ 1۔ہر اچھے کام میں دایئں جانب کو بایئں جانب پر ترجیح حاصل ہے۔2۔رسول اللہ ﷺ نے اپناتبرک حضرت خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دینے کی خواہش ظاہر فرمائی اس میں بڑی عمر والے شخص کااحترام ملحوظ تھا۔3۔اسی مقصد کے لئے ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اجازت طلب فرمائی کیونکہ یہ ان کا حق تھا۔ لہذا ان کی اجازت کے بغیر کسی کو دینا مناسب نہ تھا۔ نیز اس میں بچوں پر شفقت اور ان کے تحفظ کا اظہار ہے۔4۔جب عزت افزائی کا کوئی موقع حاصل ہورہا ہو۔اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ لیکن اس میں انداز اختیار نہ کیاجائے۔کہ دوسروں کی تحقیر محسوس ہو5۔ہمارے فاضل محقق کے نزدیک یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زکر کے بغیر صحیح ہے۔