Book - حدیث 340

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الِارْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ

ترجمہ Book - حدیث 340

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: پیشاب اور پاخانہ کے لیےمناسب جگہ تلاش کرنا سیدنا عبداللہ بن جعفر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے موقع پر کسی ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ کی آڑ لینا زیادہ پسند فرماتے تھے۔
تشریح : درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے،اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔ درخت کی آڑ میں قضائے حاجت کرنا درست ہے جب کہ وہ درخت پھل والا نہ ہو۔کھجور کا پھل ایک خاص موسم میں اتارا جاتا ہے،اس لیے دوسرے موسموں میں اس سے پھل حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔سائے کے لیے بھی کھجور کے باغ سے تو فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔الگ لگے ہوئے درختوں کو اس مقصد کے لیے اہمیت نہیں دی جاتی البتہ چھوٹے قد کے درخت جو پھل لگنے کی عمر کو نہیں پہنچے ہوتے اچھا پردہ فراہم کرتے ہیں۔