Book - حدیث 3377

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ الدِّيلَمِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ وَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، وَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ، فَشَرِبَ، فَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ، فَإِنْ تَابَ، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ، فَشَرِبَ، فَسَكِرَ، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ مَاتَ دَخَلَ النَّارَ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَإِنْ عَادَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ، أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدَغَةِ الْخَبَالِ، يَوْمَ الْقِيَامَةِ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رَدَغَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: «عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ»

ترجمہ Book - حدیث 3377

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام ومسائل باب: شرب پینے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے‘رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’جس شخص نے شراب پی اور اسے نشہ ہوگیا ‘اس کی چالیس دن نماز قبول نہیں ہو ں گی۔اور اگروہ(توبہ کئے بغیر )مر گیا تو جہنم میں جائے گا۔اگر اس نے توبہ کی تو اللہ اس کی توبہ قبول فر ئے گا۔اگر اس نے دوبارہ شراب پی لی اور اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز (مزید)چا لیس دن قبول نہ ہو گی۔اگر (اس اثنا میں)وہ(توبہ کیے بغیر)مر گیا تو جہنم میں داخل ہو گا۔اگر اس نے پھر (تیسری بار)شراب پی اور اسے نشہ ہو گیا تو اس کی نماز (مزید)چا لیس دن قبول نہیں ہو گی۔اگر وہ مر گیا تو جہنم میں داخل ہو گا۔اور اگر اس نے توبہ کر لی تو اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔اگراس نے پھر(چوتھی بار)شراب پی اللہ (ایسےشخص کے بارے)پختہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اسے قیامت کے دن گندی کیچڑپلائے گا۔‘‘صحابہ کرام نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول !گندی کیچڑ سے کیا مراد ہے ؟آپ نے فرمایا :جہنمیوں کی پیپ اور گندگی۔‘‘
تشریح : 1۔گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے ۔ 2۔ توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے ۔ 3۔ بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی ۔ 4۔ کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔ 1۔گناہ کی سزا یہ بھی ہوسکتی ہے کہ عبادت قبول نہ ہو لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ شرابی نماز ترک کر دے کیونکہ نماز ایک اور گناہ ہو گا جوشراب نوشی سے بھی بدتر ہے ۔ 2۔ توبہ سے کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے ۔ 3۔ بار بار توبہ توڑنے سے مجرم کے دل میں توبہ کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے کہ توبہ کرتے وقت دل سے ندامت پیدا نہیں ہوتی چنانچہ وہ توبہ قبول نہیں ہوتی ۔ 4۔ کبیرہ گناہوں کے مرتکب جہنم میں جائیں گے اور سخت سزا کے مستحق ہوں گے۔