كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْأَكْلِ، مُنْبَطِحًا حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَأْكُلَ الرَّجُلُ، وَهُوَ مُنْبَطِحٌ عَلَى وَجْهِهِ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: لیٹ کر کھانے کی ممانعت کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے ‘انہوں نے کہا :رسول اللہﷺ نے اس بات سےمنع کہ آدمی چہرے کے بل لیٹے۔
تشریح :
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح احادیث میں منہ کے بل لیٹنا ویسے منع ہے ۔ دیکھیے : (جامع الترمذی ، الادب ، باب ماجاء فی کراھیة الاضطجاع على البطن ، حديث : 2768، وسنن أبي داؤد ،الأدب ، حديث :5040) تو اس طرح لیٹ کر کھانا کب جائز ہوگا؟ علاوہ ازیں شیخ البانی نے مذکورہ روایت کو دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناپر قابل عمل ہے ۔ واللہ اعلم. مزید تفصیل کےلیےدیکھیے : ( سلسلة الأحاديث الصحيحة للألبانى رقم 2394، والإرواء رقم :1982)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے تاہم صحیح احادیث میں منہ کے بل لیٹنا ویسے منع ہے ۔ دیکھیے : (جامع الترمذی ، الادب ، باب ماجاء فی کراھیة الاضطجاع على البطن ، حديث : 2768، وسنن أبي داؤد ،الأدب ، حديث :5040) تو اس طرح لیٹ کر کھانا کب جائز ہوگا؟ علاوہ ازیں شیخ البانی نے مذکورہ روایت کو دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بناپر قابل عمل ہے ۔ واللہ اعلم. مزید تفصیل کےلیےدیکھیے : ( سلسلة الأحاديث الصحيحة للألبانى رقم 2394، والإرواء رقم :1982)