Book - حدیث 3367

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ أَكْلِ الْجُبْنِ وَالسَّمْنِ حسن حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سَيْفُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّمْنِ، وَالْجُبْنِ، وَالْفِرَاءِ قَالَ: «الْحَلَالُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ، وَالْحَرَامُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فِي كِتَابِهِ، وَمَا سَكَتَ عَنْهُ، فَهُوَ مِمَّا عَفَا عَنْهُ»

ترجمہ Book - حدیث 3367

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: پنیر اور گھی کھانا حضرت سلمان فارسی سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺسے گھی‘پنیر اور پوستین کے بارے میں سوال کیا گیا‘آپ نے فرمایا:حلال وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کیا ہے اور حرام زہ ہے جو اللہ نے اپنی کتا ب میں حرام کیا ہے ۔اورجس کے بارے میں خاموشی اختیارفرمائی ہے‘وہ ان چیزوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں اللہ نے معافی دےدی ہے۔‘
تشریح : 1۔ فراء کے دومعنی ہیں : (الف) فرو کی جمع یعنی پوستین یا کھال سے بنا ہوا لباس ۔ (ب) فرأ جمع یعنی حمار و حشی (گورخر) یہاں دونوں مطلب صحیح ہو سکتے ہیں۔(گورخر کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث : 3090کا فائدہ نمبر 1) 2۔ اللہ کی کتاب سے مراد اللہ کاقانون ہے جس میں قرآن اور حدیث دونوں شامل ہیں ۔ 3۔ جن چیزوں کےبارے میں حرمت کی صراحت نہ ہو بلکہ حرمت کااشارہ ملتا ہو وہ بھی حرام ہیں مثلاً : وہ جانور جنہیں مار ڈالنےکا حکم ہے ۔ (دیکھیے حدیث :3087) یا جنہیں قتل کرنے سےمنع کیاگیا ہے ۔ (دیکھیے حدیث : 3223) 4۔ جن چیزوں میں حرمت کا کوئی سبب نہ پایا جائے وہ حلال ہیں خواہ ان کاذکر قرآن وحدیث میں آیا ہو نا نہ آیا ہو ۔ 1۔ فراء کے دومعنی ہیں : (الف) فرو کی جمع یعنی پوستین یا کھال سے بنا ہوا لباس ۔ (ب) فرأ جمع یعنی حمار و حشی (گورخر) یہاں دونوں مطلب صحیح ہو سکتے ہیں۔(گورخر کی وضاحت کے لیے دیکھیے حدیث : 3090کا فائدہ نمبر 1) 2۔ اللہ کی کتاب سے مراد اللہ کاقانون ہے جس میں قرآن اور حدیث دونوں شامل ہیں ۔ 3۔ جن چیزوں کےبارے میں حرمت کی صراحت نہ ہو بلکہ حرمت کااشارہ ملتا ہو وہ بھی حرام ہیں مثلاً : وہ جانور جنہیں مار ڈالنےکا حکم ہے ۔ (دیکھیے حدیث :3087) یا جنہیں قتل کرنے سےمنع کیاگیا ہے ۔ (دیکھیے حدیث : 3223) 4۔ جن چیزوں میں حرمت کا کوئی سبب نہ پایا جائے وہ حلال ہیں خواہ ان کاذکر قرآن وحدیث میں آیا ہو نا نہ آیا ہو ۔