كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي الْأَكْلِ وَكَرَاهَةِ الشِّبَعِ حسن حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيُّ، عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ، وَأُكْرِهَ عَلَى طَعَامٍ يَأْكُلُهُ، فَقَالَ: حَسْبِي، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا، أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: کھانے میں اعتدال کا اور پیٹ بھر کر کھانے کی کراہت کا بیان
حضرت سلمان ؓ سے روایت ہے‘ان سے ایک کھانا کھانے پر اصرار کیا گیا تو انھون نے فرمایا:(جتنا کھا لیا وہی)کافی ہے۔میں نے رسول اللہ ﷺسے یہ ارشاد مبارک سنا ہے:’’دنیا میں زیادہ سیر ہونے والے لوگ قیامت کے دن زیادہ طویل عرصے تک بھو کے رہیں گے۔‘‘
تشریح :
1۔ کم کھانے والا بھوک برداشت کر سکتا ہے قیامت کے دن بھی اسے بھوک برداشت کرنا آسان ہو گا۔
2۔ زیادہ کھانے کے شائق حلال و حرام میں امتیاز کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس لیے صریح حرام سے بچ بھی جائیں تو مشکوک تو کھا ہی لیتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے وہ قیامت کے دن سزا کے مستحق قرارپائیں گے ۔
3۔ ڈکار لینا پیٹ بھر کر کھانے کی علامت ہے جو مستحسن نہیں ۔
1۔ کم کھانے والا بھوک برداشت کر سکتا ہے قیامت کے دن بھی اسے بھوک برداشت کرنا آسان ہو گا۔
2۔ زیادہ کھانے کے شائق حلال و حرام میں امتیاز کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس لیے صریح حرام سے بچ بھی جائیں تو مشکوک تو کھا ہی لیتے ہیں ۔ اس کی وجہ سے وہ قیامت کے دن سزا کے مستحق قرارپائیں گے ۔
3۔ ڈکار لینا پیٹ بھر کر کھانے کی علامت ہے جو مستحسن نہیں ۔