Book - حدیث 3349

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي الْأَكْلِ وَكَرَاهَةِ الشِّبَعِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحِمْصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمِّي، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّهَا سَمِعَتِ الْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِ يكَرِبَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ، حَسْبُ الْآدَمِيِّ، لُقَيْمَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ، فَإِنْ غَلَبَتِ الْآدَمِيَّ نَفْسُهُ، فَثُلُثٌ لِلطَّعَامِ، وَثُلُثٌ لِلشَّرَابِ، وَثُلُثٌ لِلنَّفَسِ»

ترجمہ Book - حدیث 3349

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کھانے میں اعتدال کا اور پیٹ بھر کر کھانے کی کراہت کا بیان حضرت مقدام بن معدی کرب ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’آدمی پیٹ سے برا کوئی برتن نہیں بھرتا ۔آدمی کو تو چند لقمے کافی ہیں جن سے اس کی کمر سیدھی رہے۔اگر آدمی پر اس کا نفس غالب آجائے(اور وہ زیادہ کھانا چاہے )تو ایک تہائی کھانے کے لیے‘ایک تہائی پینے کے لیے اور ایک تہائی سانس کے لیے(رکھ لے۔‘‘)
تشریح : 1۔ ضرورت سے زیادہ کھانا ہضم نہیں ہوتا اور کوئی فائدہ پہنچائے بغیر جسم سے خارج ہو جاتا ہے اس لیے اتنا ہی کھانا کھانا چاہیے جو پوری طرح ہضم ہو کر جسم کے لیے مفید ثابت ہو۔ 2۔ کھانے کا مقصد زندگی کو قائم رکھنا ہے لہٰذا طرح طرح کے پرتکلف کھانے تیار کرنے اور انہیں کھانے میں وقت ضائع کرنے کی بجائے کسی نیکی کےمفید اور بامقصد کام میں وقت صرف کیا جانا چاہیے ۔ 1۔ ضرورت سے زیادہ کھانا ہضم نہیں ہوتا اور کوئی فائدہ پہنچائے بغیر جسم سے خارج ہو جاتا ہے اس لیے اتنا ہی کھانا کھانا چاہیے جو پوری طرح ہضم ہو کر جسم کے لیے مفید ثابت ہو۔ 2۔ کھانے کا مقصد زندگی کو قائم رکھنا ہے لہٰذا طرح طرح کے پرتکلف کھانے تیار کرنے اور انہیں کھانے میں وقت ضائع کرنے کی بجائے کسی نیکی کےمفید اور بامقصد کام میں وقت صرف کیا جانا چاہیے ۔