Book - حدیث 3342

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الْخُبْزِ الْمُلَبَّقِ بِالسَّمْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَنَعَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُبْزَةً، وَضَعَتْ فِيهَا شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، ثُمَّ قَالَتْ: اذْهَبْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَادْعُهُ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أُمِّي تَدْعُوكَ، قَالَ، فَقَامَ، وَقَالَ: لِمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنَ النَّاسِ «قُومُوا» قَالَ: فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهَا، فَأَخْبَرْتُهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «هَاتِي مَا صَنَعْتِ» فَقَالَتْ: إِنَّمَا صَنَعْتُهُ لَكَ وَحْدَكَ، فَقَالَ: «هَاتِيهِ» فَقَالَ: «يَا أَنَسُ أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً عَشَرَةً» قَالَ، فَمَا زِلْتُ أُدْخِلُ عَلَيْهِ عَشَرَةً عَشَرَةً، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، وَكَانُوا ثَمَانِينَ

ترجمہ Book - حدیث 3342

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: گھی ڈال کر بنائی ہوئی روٹی (پراٹھے ) کا بیان حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا: حضرت ام سلیم ؓا نے نبیﷺ کے لیے ایک روٹی تیار کی جس میں کچھ گھی ڈال دیا تھا‘پھر(مجھے) کہا :نبیﷺ کے پاس جاؤ انھیں بلا لاؤ۔میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا:امی جان آپ کو بلا رہی ہیں۔تو آپ اٹھ کھڑے ہوئے‘اور آپ کی خدمت میں جو افراد حاضر تھےان(سب)سے کہا:’’چلو۔‘‘ میں ان سے پہلے امی جان کے پاس پہنچ گیا اور انھیں بتایا (کہ نبیﷺتمام ساتھیوں کے ہمراہ تشریف لا رہے ہیں۔)نبیﷺتشریف لے آئے اور فرمایا:’’تم نے جو (کھانا)تیار کیا ہے لے آؤ۔‘‘میری والدہ نے عرض کیا:وہ تو صرف آپ کے لیے تیار کیا ہے۔آپ نے فرمایا:’’وہی لے آؤ۔‘‘پھر فرمایا:’’اے انس!دس دس آدمیوں کو اندر میرے پاس بلاؤ۔‘‘حضرت انس ؓ فرماتے ہیں:میں دس دس آدمیوں کو اندر بلاتا رہا(اور ہر گروپ کھانا کھا کر نکلتا رہا۔)ان سب نے سیر ہو کر کھالیا۔اور وہ اسی افراد تھے۔
تشریح : 1۔کھانے میں برکت ہو جانا نبی اکرم ﷺ کامعجزہ ہے ۔ 2۔ مہمان کے لیے اہتمام کے ساتھ عمدہ کھانا تیار کرنا ممنوع تکلف میں شامل نہیں ۔ 3۔ نبی ﷺ نے پراٹھا خود بھی تناول فرمایا اور ساتھیوں کو بھی کھلایا۔ 1۔کھانے میں برکت ہو جانا نبی اکرم ﷺ کامعجزہ ہے ۔ 2۔ مہمان کے لیے اہتمام کے ساتھ عمدہ کھانا تیار کرنا ممنوع تکلف میں شامل نہیں ۔ 3۔ نبی ﷺ نے پراٹھا خود بھی تناول فرمایا اور ساتھیوں کو بھی کھلایا۔