Book - حدیث 3339

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الرُّقَاقِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ - قَالَ إِسْحَاقُ: وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، وَقَالَ الدَّارِمِيُّ: وَخِوَانُهُ مَوْضُوعٌ - فَقَالَ يَوْمًا: «كُلُوا فَمَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا، بِعَيْنِهِ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ وَلَا شَاةً سَمِيطًا، قَطُّ»

ترجمہ Book - حدیث 3339

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: باریک چپاتیاں (پھلکے ) حضرت قتادہ ؓ سے روایت ہے ‘انھوں نے کہا:ہم لوگ انس بن مالک ؓ کی خدمت میں حاضر ہوتے ‘اور آپ کا نان بائی کھڑا ہوتا اور(حدیث کے راوی )دارمی بیان کرتے ہیں کہ آپ کا دستر خوان بچھا ہوا ہوتا۔ایک دن آپ نے فرمایا:کھاؤ ‘میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺ نے‘اللہ کے پاس جانے تک ‘کبھی پتلی چپاتی یا سالم بھنی ہوئی بکری اپنی آنکھوں سے دیکھی بھی ہو(کھانے کا تو کیا ذکر۔)
تشریح : 1۔ نان بائی باورچی اور دوسرے ملازمین سے خدمت لینا جائز ہے ۔ 2۔ مہمان کے لیے عمدہ چیز تیار کرنا درست ہے جیسے حضرت انس نے آنے والوں کو تازہ پکی ہوئی گرم گرم روٹی پیش کی ۔ 3۔ سالم بکری (سمیط) سے مراد یہ ہے کہ بھیڑیا بکری کو ذبح کرکے گرم پانی کے سا تھ اس کی اون یا اس کے بال اتار دیے جائیں پھر اسے بھونا جائے۔ 4۔ حضرت انس نے شاگردوں سے یہ بات اس لیے کہی کہ وہ اللہ کی نعمت کا احساس کریں تاکہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو۔ 1۔ نان بائی باورچی اور دوسرے ملازمین سے خدمت لینا جائز ہے ۔ 2۔ مہمان کے لیے عمدہ چیز تیار کرنا درست ہے جیسے حضرت انس نے آنے والوں کو تازہ پکی ہوئی گرم گرم روٹی پیش کی ۔ 3۔ سالم بکری (سمیط) سے مراد یہ ہے کہ بھیڑیا بکری کو ذبح کرکے گرم پانی کے سا تھ اس کی اون یا اس کے بال اتار دیے جائیں پھر اسے بھونا جائے۔ 4۔ حضرت انس نے شاگردوں سے یہ بات اس لیے کہی کہ وہ اللہ کی نعمت کا احساس کریں تاکہ دل میں شکر کا جذبہ پیدا ہو۔