Book - حدیث 3318

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الِائْتِدَامِ بِالْخَلِّ موضوع حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَعْدٍ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ، وَأَنَا عِنْدَهَا، فَقَالَ: «هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟» قَالَتْ: عِنْدَنَا خُبْزٌ، وَتَمْرٌ، وَخَلٌّ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ، اللَّهُمَّ بَارِكْ فِي الْخَلِّ، فَإِنَّهُ كَانَ إِدَامَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي، وَلَمْ يَفْتَقِرْ بَيْتٌ فِيهِ خَلٌّ»

ترجمہ Book - حدیث 3318

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: سر کے کا سالن کے طور پر استعمال حضرت ام سعد(جمیلہ بنت سعد بن ربیع انصاریہ)ؓا سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:رسول اللہﷺ ام المؤمنین عائشہ ؓا کے ہاں تشریف لائے جبکہ میں بھی ان کے پاس تھی۔آپ نے فرمایا:’’کوئی کھانا ہے؟‘‘ام المؤمنین نے فرمایا:ہمارے پاس روٹی ‘کھجوریں اور سرکہ ہے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’سرکہ اچھا سالن ہے۔ اے اللہ!سرکے میں برکت عطا فرما۔یہ مجھ سے پہلے انبیا کا سالن تھا۔جس گھر میں سرکہ ہو وہ غریب نہیں۔‘‘
تشریح : حضرت ام سعد ؓ حضرت سعد بن ربیع انصاری کی بیٹی تھیں ۔ وہ جنگ احد میں شہید ہو گئے یہ ان کی شہادت سے ایک ماہ بعد پیدا ہوئی ۔ حضرت ابوبکر صدیق نے ان کی پرورش کی ۔ ان کی والدہ کانام خلادہ بنت انس بن سنان تھا وہ قبیلہ بنو ساعدہ سے تعلق رکھتی تھیں۔ حضرت ام سعد ؓ حضرت سعد بن ربیع انصاری کی بیٹی تھیں ۔ وہ جنگ احد میں شہید ہو گئے یہ ان کی شہادت سے ایک ماہ بعد پیدا ہوئی ۔ حضرت ابوبکر صدیق نے ان کی پرورش کی ۔ ان کی والدہ کانام خلادہ بنت انس بن سنان تھا وہ قبیلہ بنو ساعدہ سے تعلق رکھتی تھیں۔