كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الْكَبِدِ وَالطِّحَالِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُحِلَّتْ لَكُمْ مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ، فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ، فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ، فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: کلیجی اور تلی
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے‘رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمارے لیے دو مری ہوئی چیزیں اور دو خون حلال ہیں۔مردہ چیزیں تو مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔‘‘
تشریح :
1۔مچھلی خواہ کسی قسم کی ہو بغیر ذبح کے ہی حلال ہے ۔ بعض علماء نے فرق کیا ہے کہ اس طرح مرے تو حلال ہے اور اس طرح مرے تو حرام ہے اس فرق کی کوئی دلیل نہیں ۔
2۔ مچھلی کے علاوہ دوسرے سمندری جانور کےبارے میں بھی امام بخاری نے صحابہ وتابعین کے اقوال ذکر کیے ہیں کہ وہ سب مچھلی کے حکم میں ہیں ۔ عطاء نے آبی پرندوں کواس سے مستثنیٰ کیا ہے اور فرمایا ہےکہ انہیں ذبح کرنا چاہیے ۔ دیکھیے : ( صحیح البخاری ، الذبائح والصید ،باب قول اللہ تعالیٰ : ﴿أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ وَطَعامُهُ مَتاعًا لَكُم﴾قبل حديث: 5493)3۔ کلیجی اور تلی بھی خون ہیں گوجمے ہوئے سہی ۔ واللہ اعلم .
1۔مچھلی خواہ کسی قسم کی ہو بغیر ذبح کے ہی حلال ہے ۔ بعض علماء نے فرق کیا ہے کہ اس طرح مرے تو حلال ہے اور اس طرح مرے تو حرام ہے اس فرق کی کوئی دلیل نہیں ۔
2۔ مچھلی کے علاوہ دوسرے سمندری جانور کےبارے میں بھی امام بخاری نے صحابہ وتابعین کے اقوال ذکر کیے ہیں کہ وہ سب مچھلی کے حکم میں ہیں ۔ عطاء نے آبی پرندوں کواس سے مستثنیٰ کیا ہے اور فرمایا ہےکہ انہیں ذبح کرنا چاہیے ۔ دیکھیے : ( صحیح البخاری ، الذبائح والصید ،باب قول اللہ تعالیٰ : ﴿أُحِلَّ لَكُم صَيدُ البَحرِ وَطَعامُهُ مَتاعًا لَكُم﴾قبل حديث: 5493)3۔ کلیجی اور تلی بھی خون ہیں گوجمے ہوئے سہی ۔ واللہ اعلم .