كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الدُّبَّاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَعَثَتْ مَعِي أُمُّ سُلَيْمٍ، بِمِكْتَلٍ فِيهِ رُطَبٌ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ أَجِدْهُ، وَخَرَجَ قَرِيبًا إِلَى مَوْلًى لَهُ، دَعَاهُ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يَأْكُلُ، قَالَ: فَدَعَانِي لِآكُلَ مَعَهُ، قَالَ: وَصَنَعَ ثَرِيدَةً بِلَحْمٍ وَقَرْعٍ، قَالَ: فَإِذَا هُوَ يُعْجِبُهُ الْقَرْعُ، قَالَ: «فَجَعَلْتُ أَجْمَعُهُ، فَأُدْنِيهِ مِنْهُ، فَلَمَّا طَعِمْنَا مِنْهُ، رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ، وَوَضَعْتُ الْمِكْتَلَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَجَعَلَ يَأْكُلُ وَيَقْسِمُ، حَتَّى فَرَغَ مِنْ آخِرِهِ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: کدو کا بیان
حضر ت انس ؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:میری والدہ ام سلیم ؓا نے میرے ہاتھ کھجوروں کا ایک ٹوکرا رسول اللہﷺ کی خدمت میں بھیجا۔آپ مجھے( گھر میں) نہ ملے ۔آپ قریب ہی اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے ہاں تشریف لے گئے تھے۔اس نے آپ کو دعوت دی تھی اور نبیﷺ کے لیے کھانا تیار کیا تھا۔میں حاضر خدمت ہوا تو آپ کھانا تناول فر رہے تھے۔آپ نے مجھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کی دعوت دی۔ان صاحب نے کدو اور گوشت ڈال کر ثرید بنا رکھا تھا۔میں نے دیکھا کہ دیکھا کہ نبیﷺکو کدو اچھا لگتا ہے تو میں اس(کدو)کے ٹکڑے (برتن کے اطراف میں سے)جمع کر کے آپ کے قریب کرنے لگا۔جب ہم لوگوں نے کہانا کھا لیا تو آپ واپس کھر تشریف لے گئے۔میں نے (کھجوروں کا)ٹوکرا آپ ﷺ کے سامنے رکھ دیا۔آپ نے کھجوریں کھانا اور تقسیم کرنا شروع کر دیں حتیٰ کہ ختم کر کے فارغ ہو گئے۔
تشریح :
1۔ اس غلام کا پیشہ درزی تھا ۔ (صحیح البخاری ،الأطعمة ،باب المرق،حديث:5436)
2۔ اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں ۔ اسے قدید کہتےہیں ۔ یہ گوشت اسی قسم کا تھا ۔ (حوالہ مذکورہ)
3۔ اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ ( صحیح البخاری،الأطعمة باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئا حديث:5439)
4- كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے ۔
5۔ خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہےاس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔
6۔ استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے ۔
7۔ ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے ۔
8۔ ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے ۔
1۔ اس غلام کا پیشہ درزی تھا ۔ (صحیح البخاری ،الأطعمة ،باب المرق،حديث:5436)
2۔ اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں ۔ اسے قدید کہتےہیں ۔ یہ گوشت اسی قسم کا تھا ۔ (حوالہ مذکورہ)
3۔ اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ ( صحیح البخاری،الأطعمة باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئا حديث:5439)
4- كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے ۔
5۔ خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہےاس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔
6۔ استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے ۔
7۔ ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے ۔
8۔ ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے ۔