Book - حدیث 3301

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الْأَكْلُ قَائِمًا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كُنَّا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَأْكُلُ وَنَحْنُ نَمْشِي، وَنَشْرَبُ، وَنَحْنُ قِيَامٌ

ترجمہ Book - حدیث 3301

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کھڑے ہو کر کھانے کا بیان حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے‘انھوں نے فرمایا:ہم رسول اللہﷺ کے زمانے میں چلتے چلتے کھا لیا کرتے تھے اور کھڑے ہو کر پانی پی لیا کرتے تھے-
تشریح : 1۔ صحیح مسلم میں حضرت انس ،حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ سے نبی اکرم ﷺ کی احادیث مروی ہیں جن سے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے بلکہ حضرت ابوسعید خدری نے تو زجر کا لفظ استعمال کیا ہے یعنی ڈانٹا یا سختی سے منع کیا ۔ اور حضرت ابو ہریرہ نے یہ فرمان نبوی روایت کیا ہے : جوشخص بھول جائے (اور کھڑے ہوکر پانی پی لے ) تو اسے چاہیے کہ قے کردے۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے منع اور جواز کی احادیث ذکر کرتے ہوئے علماء کے مختلف اقوال اور دلائل ذکر کرکے اس چیز کو ترجیح دی ہے کہ کھڑے ہوکر پینا مکروہ تنزیہی ہے ۔ دیکھیے : (فتح الباری:10/103۔106) واللہ اعلم۔ 3۔ کھڑے ہو کر کھانا ،کھڑے ہو کر پینے سے زیادہ مکروہ ہے ۔ 4۔ چلتے چلتے کھانا اتفاقی معاملہ ہے جس کے جواز میں شبہ نہیں لیکن آج کل دعوتوں میں کھڑے کھڑے کھانے کا جواز محل نظر ہے کیونکہ اس میں ایک تو غیروں کی بھونڈی نقالی ہے ۔ دوسرے ،یہ ڈھورڈنگروں والا طریقہ ہے جو انسانوں کے شایان شان نہیں ۔ تیسرے یہ انسانی وقار کے بھی منافی ہے ۔ چوتھے ،اس طریقے میں جوافراتفری مچتی ہے اس سے کھانے کا بہت ضیاع ہوتا ہے اس لیے دعوتوں کا یہ طریقہ ناجائز اور متعدد قباحتوں کا حامل ہے ۔ واللہ اعلم۔ 1۔ صحیح مسلم میں حضرت انس ،حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ سے نبی اکرم ﷺ کی احادیث مروی ہیں جن سے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے بلکہ حضرت ابوسعید خدری نے تو زجر کا لفظ استعمال کیا ہے یعنی ڈانٹا یا سختی سے منع کیا ۔ اور حضرت ابو ہریرہ نے یہ فرمان نبوی روایت کیا ہے : جوشخص بھول جائے (اور کھڑے ہوکر پانی پی لے ) تو اسے چاہیے کہ قے کردے۔ 2۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے منع اور جواز کی احادیث ذکر کرتے ہوئے علماء کے مختلف اقوال اور دلائل ذکر کرکے اس چیز کو ترجیح دی ہے کہ کھڑے ہوکر پینا مکروہ تنزیہی ہے ۔ دیکھیے : (فتح الباری:10/103۔106) واللہ اعلم۔ 3۔ کھڑے ہو کر کھانا ،کھڑے ہو کر پینے سے زیادہ مکروہ ہے ۔ 4۔ چلتے چلتے کھانا اتفاقی معاملہ ہے جس کے جواز میں شبہ نہیں لیکن آج کل دعوتوں میں کھڑے کھڑے کھانے کا جواز محل نظر ہے کیونکہ اس میں ایک تو غیروں کی بھونڈی نقالی ہے ۔ دوسرے ،یہ ڈھورڈنگروں والا طریقہ ہے جو انسانوں کے شایان شان نہیں ۔ تیسرے یہ انسانی وقار کے بھی منافی ہے ۔ چوتھے ،اس طریقے میں جوافراتفری مچتی ہے اس سے کھانے کا بہت ضیاع ہوتا ہے اس لیے دعوتوں کا یہ طریقہ ناجائز اور متعدد قباحتوں کا حامل ہے ۔ واللہ اعلم۔