Book - حدیث 3298

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ عَرْضِ الطَّعَامِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِطَعَامٍ، فَعَرَضَ عَلَيْنَا، فَقُلْنَا لَا نَشْتَهِيهِ، فَقَالَ: «لَا تَجْمَعْنَ جُوعًا، وَكَذِبًا»

ترجمہ Book - حدیث 3298

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کھانا کھانے کی پیش کش کرنا حضرت اسماء بنت یزید انصاریہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبیﷺ کی خدمت میں کھانا حاضر کیا گیا۔ آپ نے ہمیں کھانے کی پیش کش کی۔ ہم نے کہا: ہمیں خواہش نہیں (بھوک نہیں ہے۔) آپ نے فرمایا: ’’بھوک اور جھوٹ کو اکٹھا نہ کیا کرو۔‘‘
تشریح : 1۔ کھانا کھاتے وقت موجود افراد کو کھانے کی پیش کش کرنا اچھی عادت ہے ۔ 2۔ کھانے کی پیش کش کی جائے تو بھوک ہونے پر قبول کرنے میں تکلف نہیں کرنا چاہیے ۔ 3۔ بھوک نہ ہو توایسی پیش کش قبول نہ کرنا میں حرج نہیں ۔ شکریہ ادا کرنا چاہیے باہم بہتر ہے کہ ایک دولقمے لے لیے جائیں۔ 4۔ جھوٹ تکلف کے موقع پر بھی اچھا نہیں ۔ معذرت کے لیے کوئی اور مناسب انداز اختیار کر لیا جائے۔ 1۔ کھانا کھاتے وقت موجود افراد کو کھانے کی پیش کش کرنا اچھی عادت ہے ۔ 2۔ کھانے کی پیش کش کی جائے تو بھوک ہونے پر قبول کرنے میں تکلف نہیں کرنا چاہیے ۔ 3۔ بھوک نہ ہو توایسی پیش کش قبول نہ کرنا میں حرج نہیں ۔ شکریہ ادا کرنا چاہیے باہم بہتر ہے کہ ایک دولقمے لے لیے جائیں۔ 4۔ جھوٹ تکلف کے موقع پر بھی اچھا نہیں ۔ معذرت کے لیے کوئی اور مناسب انداز اختیار کر لیا جائے۔