Book - حدیث 3272

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ تَنْقِيَةِ الصَّحْفَةِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ هُذَيْلٍ، يُقَالُ لَهُ: نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ، وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ لَنَا، فَقَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ»

ترجمہ Book - حدیث 3272

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: پلیٹ صاف کرنا حضرت ابو الیمان معلیٰ بن راشد ؓ اپنی دادی (ام عاصم) ؓا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے قبیلہ ہذیل کے ایک صحب حضرت نبیثہ الخیر ؓ کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا: ہم ایک پیالے میں کھانا کھارہے تھے کہ نبیثہ ؓ تشریف لے آئے۔ انہوں نے کہا: ہم سے رسول اللہﷺ نے بیان فرمایا: ’’ جو شخص پیالے میں کھانا کھا کر اسے چاٹتا ہے، پیالہ اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتا ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ باب کی دونوں روایتیں سندً ضعیف ہیں تاہم پیالے اور پلیٹ وغیرہ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا ذکر صحیح مسلم کی روایت میں موجود ہے ۔ حضرت انس بن مالک ر سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پلیٹ کو انگلی سے صاف کر لیا کریں ۔ (صحیح مسلم . الأشربة .باب استحباب لعق الأصابع.....حديث :2034) نیز صحیح مسلم کی اسی روایت میں پلیٹ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا سبب وہی بیان ہوا ہے جوگزشتہ باب میں انگلیوں چاٹنے کا بیان ہوا تھا۔ خاص طور پر آج کل کے ماحول میں جس طرح بعض لوگ برتن میں زیادہ کھانا لے لیتے ہیں اور تھوڑا سا کھا کر باقی ضائع کردیتے ہیں ۔ یہ انتہائی بری عادت ہے ۔ اس سے کھانے کی بےقدری ہوتی ہے ۔ اور بلاضرورت ضائع کرنا تبذیر میں شامل ہے جس کے مرتکب کو قرآن نے ۔شیطان کا بھائی۔ کہا ہے اسلامی اخلاق کا تقاضا ہے کہ کھانا کھاتے وقت پلیٹ میں صرف ضرورت کے مطابق لیا جائے اور اس میں بچایا نہ جائے ۔ اور جو پکاہوا کھانا بچ جائے وہ پھینکنے کے بجائے ضرورت مندوں .غریبوں ارو ہمسایوں میں تقسیم کر دیا جائے ۔ مذکورہ باب کی دونوں روایتیں سندً ضعیف ہیں تاہم پیالے اور پلیٹ وغیرہ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا ذکر صحیح مسلم کی روایت میں موجود ہے ۔ حضرت انس بن مالک ر سےمروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پلیٹ کو انگلی سے صاف کر لیا کریں ۔ (صحیح مسلم . الأشربة .باب استحباب لعق الأصابع.....حديث :2034) نیز صحیح مسلم کی اسی روایت میں پلیٹ کو انگلیوں سے صاف کرنے کا سبب وہی بیان ہوا ہے جوگزشتہ باب میں انگلیوں چاٹنے کا بیان ہوا تھا۔ خاص طور پر آج کل کے ماحول میں جس طرح بعض لوگ برتن میں زیادہ کھانا لے لیتے ہیں اور تھوڑا سا کھا کر باقی ضائع کردیتے ہیں ۔ یہ انتہائی بری عادت ہے ۔ اس سے کھانے کی بےقدری ہوتی ہے ۔ اور بلاضرورت ضائع کرنا تبذیر میں شامل ہے جس کے مرتکب کو قرآن نے ۔شیطان کا بھائی۔ کہا ہے اسلامی اخلاق کا تقاضا ہے کہ کھانا کھاتے وقت پلیٹ میں صرف ضرورت کے مطابق لیا جائے اور اس میں بچایا نہ جائے ۔ اور جو پکاہوا کھانا بچ جائے وہ پھینکنے کے بجائے ضرورت مندوں .غریبوں ارو ہمسایوں میں تقسیم کر دیا جائے ۔