Book - حدیث 3270

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ لَعْقِ الْأَصَابِعِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَمْسَحْ أَحَدُكُمْ يَدَهُ حَتَّى يَلْعَقَهَا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ»

ترجمہ Book - حدیث 3270

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: انگلیاں چاٹنے کابیان حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کوئی شخص اپنا ہاتھ نہ پونچھے جب تک اسے چاٹ نہ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہے ۔‘‘
تشریح : 1۔ کھانا کھانے کےبعد ہاتھ کی انگلیوں کو زبان سے صاف کر لینا چاہیے۔ 2۔ غذا کا معمولی حصہ ضائع کرنا بھی نعمت کی ناشکری ہے ۔ 3۔ بغیر صاف کیے ہاتھ کو کپڑے سے پونچھنا یا پانی سے دھونا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح کپڑا خراب ہو گا یا پانی ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا اور ہاتھ کو لگے ہوئے غذا کے ذرات نانی میں جائیں گے جو رزق کی نعمت کی ناقدری ہے ۔ 4۔ برکت ایک معنوی اور غیر محسوس چیز ہے ۔ اس کے حصوں کےلیے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور رزق کو ضائع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ 5۔ کسی سے چٹوانا اس وقت درست ہے جب دوسرا آدمی اس میں کراہت محسوس نہ کرے مثلاً :بیوی یا اولاد وغیرہ ہو ۔ 1۔ کھانا کھانے کےبعد ہاتھ کی انگلیوں کو زبان سے صاف کر لینا چاہیے۔ 2۔ غذا کا معمولی حصہ ضائع کرنا بھی نعمت کی ناشکری ہے ۔ 3۔ بغیر صاف کیے ہاتھ کو کپڑے سے پونچھنا یا پانی سے دھونا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح کپڑا خراب ہو گا یا پانی ضرورت سے زیادہ استعمال کرنا پڑے گا اور ہاتھ کو لگے ہوئے غذا کے ذرات نانی میں جائیں گے جو رزق کی نعمت کی ناقدری ہے ۔ 4۔ برکت ایک معنوی اور غیر محسوس چیز ہے ۔ اس کے حصوں کےلیے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور رزق کو ضائع کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ 5۔ کسی سے چٹوانا اس وقت درست ہے جب دوسرا آدمی اس میں کراہت محسوس نہ کرے مثلاً :بیوی یا اولاد وغیرہ ہو ۔