كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔‘‘
تشریح :
1۔ سات آنتوں میں کھانے سےمراد بہت زیادہ کھانا ہے ۔
2۔ حرص اور لالچ مومن کی شان کے لائق نہیں ۔
3۔ زیادہ پیٹ بھر کر کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے اسی قدر کھانا کھانا چاہیے جو آسانی سے ہضم ہو جائے ۔
4۔ مومن اللہ کانام لے کر کھاتا ہے اس لیے اس کے کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔ کافر اللہ کانام لے کر نہیں کھاتا اس لیے اس کے کھانے میں برکت نہیں ہوتی اور کھانے میں اس کے ساتھ شیطان شریک ہو جاتا ہے ۔
1۔ سات آنتوں میں کھانے سےمراد بہت زیادہ کھانا ہے ۔
2۔ حرص اور لالچ مومن کی شان کے لائق نہیں ۔
3۔ زیادہ پیٹ بھر کر کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے اسی قدر کھانا کھانا چاہیے جو آسانی سے ہضم ہو جائے ۔
4۔ مومن اللہ کانام لے کر کھاتا ہے اس لیے اس کے کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔ کافر اللہ کانام لے کر نہیں کھاتا اس لیے اس کے کھانے میں برکت نہیں ہوتی اور کھانے میں اس کے ساتھ شیطان شریک ہو جاتا ہے ۔