كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ طَعَامِ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَعَامُ الْوَاحِدِ، يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ، يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ، يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ»
کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل
باب: ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کافی ہو جاتا ہے
حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے۔ دو آدمیوں کا کھان چار افراد کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اور چار افراد کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے۔‘‘
تشریح :
1۔ اگر کھانا کم ہو تو مسلمان کوچاہیے کہ دوسرے ساتھیوں کا خیال رکھ کر کھائے ۔
2۔ مل کر کھانا کھانے سے تھوڑا زیادہ افراد کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔
3۔ باہمی ہمدردی اور خیر خواہی مسلمانوں کی امتیازی خوبی ہے ۔
1۔ اگر کھانا کم ہو تو مسلمان کوچاہیے کہ دوسرے ساتھیوں کا خیال رکھ کر کھائے ۔
2۔ مل کر کھانا کھانے سے تھوڑا زیادہ افراد کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور کھانے میں برکت ہوتی ہے ۔
3۔ باہمی ہمدردی اور خیر خواہی مسلمانوں کی امتیازی خوبی ہے ۔