Book - حدیث 3253

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ إِطْعَامِ الطَّعَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: «تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ، عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ»

ترجمہ Book - حدیث 3253

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کھانا کھلانے کا بیان حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے سولا کیا: اے اللہ کے رسو! اسلام کا کون سا عمل بہتر ہے؟ نبیﷺ نے فرمایا: ’’ یہ کہ تو کھانا کھلائے اورجسے تو جانتا ہےاسے بھی سلام کرے اور جسے تو نہیں جانتا اسے بھی سلام کرے۔‘‘
تشریح : ہرو اقف اور ناواقف کو سلام کرنے کا مطلب عزیز دوست اور اجنبی یعنی ہر مسلمان کو سلام کرنا ہے ۔ جس شخص کےبارے میں معلوم ہو کہ وہ غیر مسلم ہے اسے سلام نہیں کرنا چاہیے ۔ یہ غیر مسلم کافرض ہے کہ مسلمان کوسلام کرنے میں پہل کرے ۔ جب وہ سلام کرنے تو مسلمان کو چاہیے کہ اسے سلام کے جواب میں وعلیکم کہے ۔ ہرو اقف اور ناواقف کو سلام کرنے کا مطلب عزیز دوست اور اجنبی یعنی ہر مسلمان کو سلام کرنا ہے ۔ جس شخص کےبارے میں معلوم ہو کہ وہ غیر مسلم ہے اسے سلام نہیں کرنا چاہیے ۔ یہ غیر مسلم کافرض ہے کہ مسلمان کوسلام کرنے میں پہل کرے ۔ جب وہ سلام کرنے تو مسلمان کو چاہیے کہ اسے سلام کے جواب میں وعلیکم کہے ۔