Book - حدیث 3251

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ إِطْعَامِ الطَّعَامِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، انْجَفَلَ النَّاسُ قِبَلَهُ، وَقِيلَ: قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ ثَلَاثًا، فَجِئْتُ فِي النَّاسِ، لِأَنْظُرَ، فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ وَجْهَهُ، عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ، فَكَانَ أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ، أَنْ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ، وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ»

ترجمہ Book - حدیث 3251

کتاب: کھانوں سے متعلق احکام ومسائل باب: کھانا کھلانے کا بیان حضرت عبد اللہ بن سلام ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبیﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ جلدی جلدی آپ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے اور (گلیوں بازاروں میں عام لوگ) کہنےلگے: اللہ کے رسولﷺ تشریف لے آئے۔ اللہ کے رسولﷺ تشریف لے آئے۔ اللہ کے رسولﷺ تشریف لے آئے۔ تین بار (کہا) میں بھی لوگوں کے ساتھ زیارت کے لیے حاضر ہوا۔ جب میں نےنبیﷺ کے چہرۂ اقدس پر توجہ سے نظر ڈالی تو مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹ بولنے والےکا چہرہ نہیں۔ نبیﷺ کا جو ارشاد میں نے سب سے پہلے سنا، وہ یہ تھا: ’’ اے لوگو! سلام عام کرو، کھانا کھلایا کرو، صلہ رحمہ کرو، اور جب لوگ سو رہے ہوں تو تم رات کو نماز (تہجد) پڑھو، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
تشریح : 1۔ کسی عظیم نیک شخصیت یا بڑے عالم کی تشریف آوری پر اس کا استقبال کرنا چاہیے اوراس سے ملاقات کے لیے حاضر ہونا چاہیے ۔ 2۔ نیک آدمی کی نیکی اور برے کی برائی چہرے سے ظاہر ہو جاتی ہے لیکن بعض لوگ اس کی پہچان نہیں رکھتے ۔ 3۔ جب لوگ کسی عالم کی زیارت کے لیے جمع ہوں تواسے چاہیے کہ مناسب وعظ نصیحت کرے ۔ 4۔ سلام عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو سلام کہا جائے اور جب بھی ملاقات ہو سلام کہا جائے ۔ اور جسے سلام کہا جائے وہ اس کا جواب دے ۔ 5۔ کھانا کھلانے سےمراد مہمانوں کی خدمت بھی اور غریب ومستحق افراد کی امداد بھی ۔ 6۔ صلہ رحمی سے مراد قریبی رشتے داروں سے حسن سلوک ہے جس میں ان سے میل ملاقات مشکل میں ان کی مدد اور حسن سلوک کی دیگر سب صورتیں شامل ہیں ۔ 7۔ نماز تہجد ایک عظیم نیکی ہے جس میں خلوص اللہ کی طرف توجہ دعا ومناجات اور بہت سے فوائد اور برکات موجود ہیں ۔ 8۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ا دائیگی سے جنت ملتی ہے ۔ 1۔ کسی عظیم نیک شخصیت یا بڑے عالم کی تشریف آوری پر اس کا استقبال کرنا چاہیے اوراس سے ملاقات کے لیے حاضر ہونا چاہیے ۔ 2۔ نیک آدمی کی نیکی اور برے کی برائی چہرے سے ظاہر ہو جاتی ہے لیکن بعض لوگ اس کی پہچان نہیں رکھتے ۔ 3۔ جب لوگ کسی عالم کی زیارت کے لیے جمع ہوں تواسے چاہیے کہ مناسب وعظ نصیحت کرے ۔ 4۔ سلام عام کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر مسلمان کو سلام کہا جائے اور جب بھی ملاقات ہو سلام کہا جائے ۔ اور جسے سلام کہا جائے وہ اس کا جواب دے ۔ 5۔ کھانا کھلانے سےمراد مہمانوں کی خدمت بھی اور غریب ومستحق افراد کی امداد بھی ۔ 6۔ صلہ رحمی سے مراد قریبی رشتے داروں سے حسن سلوک ہے جس میں ان سے میل ملاقات مشکل میں ان کی مدد اور حسن سلوک کی دیگر سب صورتیں شامل ہیں ۔ 7۔ نماز تہجد ایک عظیم نیکی ہے جس میں خلوص اللہ کی طرف توجہ دعا ومناجات اور بہت سے فوائد اور برکات موجود ہیں ۔ 8۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ا دائیگی سے جنت ملتی ہے ۔