Book - حدیث 3241

كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ الضَّبِّ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِضَبٍّ مَشْوِيٍّ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ، فَأَهْوَى بِيَدِهِ، لِيَأْكُلَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ مَنْ حَضَرَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَرَفَعَ يَدَهُ عَنْهُ، فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَرَامٌ الضَّبُّ قَالَ: «لَا وَلَكِنَّهُ، لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ» قَالَ: فَأَهْوَى خَالِدٌ إِلَى الضَّبِّ، فَأَكَلَ مِنْهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 3241

کتاب: شکار کے احکام ومسائل باب: سانڈے کا بیان حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے حضرت خالد بن ولید ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں بھنا ہوا سانڈا پیش کیا گیا اور (کھانا کھانے کے وقت) نبیﷺ کے سامنے رکھا گیا۔ آپ نے کھانے کے لیے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا تو حاضرین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ سانڈے کا گوشت ہے، چنانچہ آپ نے اس سے ہاتھ اٹھا لیا۔ حضرت خالد ؓ ن ے کہا : اے اللہ کے رسول! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں یہ میرے علاقے میں نہیں ہوتا تھا، اس لیے میں اس سے کراہت محسوس کرتا ہوں۔‘‘ حضرت خالد ؓ نے سانڈے کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس میں سے کچھ کھایا اور رسول اللہﷺ انہیں دیکھ رہے تھے۔
تشریح : 1۔ جوچیز دل کواچھی نہ لگے اسے نہ کھانا جائز ہے ۔ یہ حلال چیز کو حرام قرار دینے میں شامل نہیں ۔ 2۔ میرے علاقے میں ۔ اور ایک روایت میں [بارض قومی] میری قوم کے علاقے میں ۔ اس سے مراد مکہ مکرمہ اور اس کے قریب و جوار کا علاقہ ہے جوقریش کامسکن تھا ۔ حجاز کے دوسرے حصوں میں ضب (سانڈے ) بکثرت موجود ہیں ۔ (فتح الباری:9/822) 1۔ جوچیز دل کواچھی نہ لگے اسے نہ کھانا جائز ہے ۔ یہ حلال چیز کو حرام قرار دینے میں شامل نہیں ۔ 2۔ میرے علاقے میں ۔ اور ایک روایت میں [بارض قومی] میری قوم کے علاقے میں ۔ اس سے مراد مکہ مکرمہ اور اس کے قریب و جوار کا علاقہ ہے جوقریش کامسکن تھا ۔ حجاز کے دوسرے حصوں میں ضب (سانڈے ) بکثرت موجود ہیں ۔ (فتح الباری:9/822)