كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ الضَّبِّ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَصَابَ النَّاسُ ضِبَابًا، فَاشْتَوَوْهَا، فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَأَصَبْتُ مِنْهَا ضَبًّا، فَشَوَيْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ جَرِيدَةً، فَجَعَلَ يَعُدُّ بِهَا أَصَابِعَهُ فَقَالَ: «إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلَّهَا هِيَ» فَقُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ، قَدِ اشْتَوَوْهَا فَأَكَلُوهَا، فَلَمْ يَأْكُلْ، وَلَمْ يَنْهَ
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
باب: سانڈے کا بیان
حضرت ثابت نب یزید انصار ؓ سے روایت ہے، نہوں نے فرمایا: ہم نبیﷺ کے ہمراہ (سفرمیں) تھے۔ لوگوں نے سانڈے پکڑے اور انہیں بھون کر کھانے لگے۔ مجھے بھی ایک سانڈا ملا، میں نے اسے بھونا اور اسے لے کر نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔ آپﷺ نے ایک چھڑی لی اور اس کے ذریعےسے اس (سانڈے) کی انگلیاں گننے لگے، پھر فرمایا: ’’بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ ہو کر زمین میں رینگنے والے جانوروں کی صورت میں تبدیل ہو گیا تھا۔ مجھے معلوم نہیں شائد یہ وہی قوم ہو۔‘‘ میں نے کہا: لوگ تو انہیں بھون کر کھا بھی گئے۔ تو نبیﷺ نے نہ کھایا، نہ منع فرمایا۔
تشریح :
1۔ [ضب] کاترجمہ سانڈا بھی کیا گیا ہے اور گوہ بھی ۔ ضب کےبارے میں علماء نے جو کچھ بیان کیا ہے اس میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی دم بہت گرہ دار ہوتی ہے ۔ (حاشیہ سنن ابن ماجہ ۔محمد فواد عبدالباقی) اور یہ جانور پانی نہیں پیتا اس لیے عرب میں اگر کوئی شخص یہ کہنا چاہے کہ میں فلاں کام کبھی نہیں کروں گا تو وہ یہ محاورہ بولتا ہے: لاأفعل كذا حتى يرد الضب میں یہ کام نہیں کروں گا حتی کہ ضب پانی پینے آئے ۔ کیونکہ ضب پانی نہیں پیتا بلکہ اسے ٹھنڈی ہواکی نمی کافی ہوتی ہے ۔ (فتح الباری :9/820)اس وضاحت کی روشنی میں ضب کا ترجمہ سانڈا زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم .
2۔ نبی اکرم ﷺ کاارشاد ہے : اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ لوگوں کی نسل نہیں چلائی ۔ ( صحیح مسلم القدر باب ان الآجال والآرزاق وغیرھا لاتزید ولاتنقص عما سبق به القدر حديث :2663) ممكن ہے زیر مطالعہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا سانڈے کےبارے میں اظہار خیال وحی کے ذریعے سے یہ قانون معلوم ہونے سے پہلے کا ہو ۔
3۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ نبی اکرم ﷺ نے گو اپنی طبعی کراہت کی وجہ سے اسے کھانا پسند نہیں فرمایا لیکن آپ نے صحابہ کواس کے کھانے سے منع بھی نہیں فرمایا چنانچہ جسے پسند ہو وہ کھالے جیسے کہ آپ ﷺ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا ہے اور جسے پسند نہ ہو وہ نہ کھائے۔
1۔ [ضب] کاترجمہ سانڈا بھی کیا گیا ہے اور گوہ بھی ۔ ضب کےبارے میں علماء نے جو کچھ بیان کیا ہے اس میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی دم بہت گرہ دار ہوتی ہے ۔ (حاشیہ سنن ابن ماجہ ۔محمد فواد عبدالباقی) اور یہ جانور پانی نہیں پیتا اس لیے عرب میں اگر کوئی شخص یہ کہنا چاہے کہ میں فلاں کام کبھی نہیں کروں گا تو وہ یہ محاورہ بولتا ہے: لاأفعل كذا حتى يرد الضب میں یہ کام نہیں کروں گا حتی کہ ضب پانی پینے آئے ۔ کیونکہ ضب پانی نہیں پیتا بلکہ اسے ٹھنڈی ہواکی نمی کافی ہوتی ہے ۔ (فتح الباری :9/820)اس وضاحت کی روشنی میں ضب کا ترجمہ سانڈا زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم .
2۔ نبی اکرم ﷺ کاارشاد ہے : اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ لوگوں کی نسل نہیں چلائی ۔ ( صحیح مسلم القدر باب ان الآجال والآرزاق وغیرھا لاتزید ولاتنقص عما سبق به القدر حديث :2663) ممكن ہے زیر مطالعہ حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا سانڈے کےبارے میں اظہار خیال وحی کے ذریعے سے یہ قانون معلوم ہونے سے پہلے کا ہو ۔
3۔ اس سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ نبی اکرم ﷺ نے گو اپنی طبعی کراہت کی وجہ سے اسے کھانا پسند نہیں فرمایا لیکن آپ نے صحابہ کواس کے کھانے سے منع بھی نہیں فرمایا چنانچہ جسے پسند ہو وہ کھالے جیسے کہ آپ ﷺ کے دستر خوان پر اسے کھایا گیا ہے اور جسے پسند نہ ہو وہ نہ کھائے۔