Book - حدیث 3236

كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ الضَّبُعِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الضَّبُعِ أَصَيْدٌ هُوَ، قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: آكُلُهَا، قَالَ: «نَعَمْ» ، قُلْتُ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «نَعَمْ»

ترجمہ Book - حدیث 3236

کتاب: شکار کے احکام ومسائل باب: لگڑ بھگے کا بیان حضرت عبد الرحمٰن بن ابو عمار رحمۃ اللہ سے روایت ہے، نہوں نے فرماما: میں نے جابر بن عبد اللہ ؓ سے لگڑ بھگے کے بارے میں پوچھا: کیا وہ شکار ہے؟ جابر ؓ نے فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا: میں اسے کھا سکتا ہوں؟ فرمایا: ہاں۔ میں نے کہا کیا یہ مسئلہ آپ نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے؟ فرمایا: ہاں۔
تشریح : 1۔لگڑ بھگا ایک جنگلی جانور ہے جسے لگڑ بگڑ بھی کہتے ہیں ۔ یہ حلال ہے ۔ 2۔ بعض حضرات نے ضبع کا ترجمہ بجو کیا ہے جودرست نہیں ۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھیے : (سنن ابو داؤد (اردو) طبع دار السلام حدیث :3801) 1۔لگڑ بھگا ایک جنگلی جانور ہے جسے لگڑ بگڑ بھی کہتے ہیں ۔ یہ حلال ہے ۔ 2۔ بعض حضرات نے ضبع کا ترجمہ بجو کیا ہے جودرست نہیں ۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھیے : (سنن ابو داؤد (اردو) طبع دار السلام حدیث :3801)