Book - حدیث 3232

كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَهَى عَنْ أَكْلِ، كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ» قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَلَمْ أَسْمَعْ بِهَذَا، حَتَّى دَخَلْتُ الشَّامَ

ترجمہ Book - حدیث 3232

کتاب: شکار کے احکام ومسائل باب: ہر کچلی والے درندے کا کھانا حرام ہے حضرت ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ہر کچلی والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ۔ امام زہری ؓ بیان کرتے ہیں: میں نےشام میں داخل ہونے تک یہ حدیث نہیں سنی تھی۔
تشریح : 1۔ کچلی نو کیلے تیز دانت کو کہتے ہیں ۔ انسانوں میں یہ دانت سامنے کے چار دانتوں کےبعد اور ڈاڑھوں سے پہلے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف ہوتاہے اوپر بھی اور نیچے بھی ۔ چرندوں میں یہ دانت نہیں ہوتے ۔ 2۔ درندوں میں یہ دانت دوسرے دانتوں کی نسبت واضح طور پر بڑے لمبے ہوتے ہیں جیسے کتے اور بلی وغیرہ میں ۔ 3۔ ان دانتوں (کچلیوں ) کا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ یہ جانور درندوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ عملی طور پر شکار نہ کرتا ہو یابہت کم کرتا ہو ۔ 4۔ ممکن ہے کہ کوئی حدیث صحیح ہونے کے باوجود ایک امام کو معلوم نہ ہو اس صورت میں اس کےلیے اجتہاد کرنا درست ہے ۔ بعد میں اگر معلوم ہو جائے کہ یہ اجتہاد درست نہ تھا تو امام کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تاہم بعد والوں کے لیے اس اجتہاد پر عمل کرنا جائز نہیں ہو گا۔ 1۔ کچلی نو کیلے تیز دانت کو کہتے ہیں ۔ انسانوں میں یہ دانت سامنے کے چار دانتوں کےبعد اور ڈاڑھوں سے پہلے ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف ہوتاہے اوپر بھی اور نیچے بھی ۔ چرندوں میں یہ دانت نہیں ہوتے ۔ 2۔ درندوں میں یہ دانت دوسرے دانتوں کی نسبت واضح طور پر بڑے لمبے ہوتے ہیں جیسے کتے اور بلی وغیرہ میں ۔ 3۔ ان دانتوں (کچلیوں ) کا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ یہ جانور درندوں کے گروہ سے تعلق رکھتا ہے خواہ وہ عملی طور پر شکار نہ کرتا ہو یابہت کم کرتا ہو ۔ 4۔ ممکن ہے کہ کوئی حدیث صحیح ہونے کے باوجود ایک امام کو معلوم نہ ہو اس صورت میں اس کےلیے اجتہاد کرنا درست ہے ۔ بعد میں اگر معلوم ہو جائے کہ یہ اجتہاد درست نہ تھا تو امام کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا تاہم بعد والوں کے لیے اس اجتہاد پر عمل کرنا جائز نہیں ہو گا۔