Book - حدیث 3226

كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْخَذْفِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، فَنَهَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنِ الْخَذْفِ وَقَالَ: «إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ» قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، ثُمَّ عُدْتَ، لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا

ترجمہ Book - حدیث 3226

کتاب: شکار کے احکام ومسائل باب: کنکری پھینکنے کی ممانعت حضرت سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے، حضرت عبد اللہ بن مغفل ؓ کے ایک عزیز نےکنکری پھینکی۔ انہوںؓ نے منع کیا اور فرمایا: نبیﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع کیا ہے اور فرمیا ہے: ’’ یہ (کنکری) نہ شکار مارتی ہے، نہ دشمن کو زخمی کرتی ہے لیکن دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔‘‘ اس نے دوبارہ یہی حرکت کی تو حضرت عبداللہ ؓ نے فرمایا: میں تجھے حدیث سنا رہا ہوں کہ نبیﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع کیا ہے اس کے باوجود تو نے پھر وہی حرکت کی۔ میں تجھ سے کبھی کلام نہیں کرونگا۔
تشریح : 1۔ خذف کا مطلب غلیل وغیرہ سے کنکر پھینکنا یا انگلیوں میں پکڑ کر کنکر دور پھینکنا ہے ۔ 2۔ ایسی تفریح سےاجتناب کرنا چاہیے جس سے کسی کو غیر ارادی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہو ۔ 3۔ایسی چیزوں کے استعمال کی مشق کرنا بہتر ہے جن سے جہاد میں کام لیا جا سکے تاہم اس مشق میں بھی یہ احتیاط ضروری ہے کہ کسی کو نقصان نہ پہنچے ۔ 4۔ مسئلہ بتاتے وقت ساتھ دلیل ذکر کرنا بہتر ہے اس سے سائل کو اطمینان حاصل ہوتا ہے اور عمل کرنے والے کو عمل کی ترغیب ہوتی ہے ۔ 5۔ کسی کو برائی منع کرنے کے لیے اس سے بات چیت بند کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے منفی اثرات ظاہر ہونے کا خطرہ نہ ہو ۔ 6۔ اس سے حدیث نبوی کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ صحابی نے حدیث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اپنے عزیز کو زجر و توبیخ کی اور اس سے بات چیت بند کر دی۔7۔ امر ونہی بیان کرتے وقت اس کی حکمت بھی ذکر کرنا مفید ہے ۔ 1۔ خذف کا مطلب غلیل وغیرہ سے کنکر پھینکنا یا انگلیوں میں پکڑ کر کنکر دور پھینکنا ہے ۔ 2۔ ایسی تفریح سےاجتناب کرنا چاہیے جس سے کسی کو غیر ارادی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہو ۔ 3۔ایسی چیزوں کے استعمال کی مشق کرنا بہتر ہے جن سے جہاد میں کام لیا جا سکے تاہم اس مشق میں بھی یہ احتیاط ضروری ہے کہ کسی کو نقصان نہ پہنچے ۔ 4۔ مسئلہ بتاتے وقت ساتھ دلیل ذکر کرنا بہتر ہے اس سے سائل کو اطمینان حاصل ہوتا ہے اور عمل کرنے والے کو عمل کی ترغیب ہوتی ہے ۔ 5۔ کسی کو برائی منع کرنے کے لیے اس سے بات چیت بند کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس سے منفی اثرات ظاہر ہونے کا خطرہ نہ ہو ۔ 6۔ اس سے حدیث نبوی کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ صحابی نے حدیث پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے اپنے عزیز کو زجر و توبیخ کی اور اس سے بات چیت بند کر دی۔7۔ امر ونہی بیان کرتے وقت اس کی حکمت بھی ذکر کرنا مفید ہے ۔