Book - حدیث 322

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ فِي الْكَنِيفِ، وَإِبَاحَتِهِ دُونَ الصَّحَارِي صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ يَقُولُ أُنَاسٌ إِذَا قَعَدْتَ لِلْغَائِطِ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ الْأَيَّامِ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ هَذَا حَدِيثُ يَزِيدَ بْنِ هَارُونَ

ترجمہ Book - حدیث 322

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: قبلہ کی طرف منہ کرنا بیت الخلاء میں جا ئز ہےصحراء میں نہیں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: کچھ لوگ کہتے ہیں جب تم قضائے حاجت کے لیے بیٹھو تو تمہارا چہرہ قبلہ کی طرف نہیں ہونا چاہیے۔ میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے دو کچی اینٹوں پر بیٹھے دیکھا۔ یہ روایت یزید بن ہارون کی ہے۔
تشریح : یہ گھر ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی رہائش گاہ تھا جو راوی حدیث حضرت عبد اللہ بن عمر کی ہمشیرہ تھیں۔دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث:148) بہن کا گھر ہونے کی وجہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھر کہہ دیا ۔ 2۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے رسول اللہ ﷺ کو دیکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو بے پردہ دیکھا۔بات یہ ہے کہ بیت الخلاء کی دیوار چھوٹی ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک نظر آیاجس سے معلوم ہوا کہ آپ کی پشت کعبہ شریف کی طرف اور چہرہ مبارک بیت المقدس کی طرف ہے۔کچی اینٹوں کا آپ کو پہلے سے علم تھاکہ یہاں بیٹھنے کے لیے کچی اینٹیں رکھی ہوئی ہیں۔( دیکھیے:فتح الباری:1/325) یہ گھر ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کی رہائش گاہ تھا جو راوی حدیث حضرت عبد اللہ بن عمر کی ہمشیرہ تھیں۔دیکھیے: ( صحیح البخاری الوضوء باب التبرز فی البیوت حدیث:148) بہن کا گھر ہونے کی وجہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا گھر کہہ دیا ۔ 2۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے رسول اللہ ﷺ کو دیکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ انھوں نے نبی ﷺ کو بے پردہ دیکھا۔بات یہ ہے کہ بیت الخلاء کی دیوار چھوٹی ہونے کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک نظر آیاجس سے معلوم ہوا کہ آپ کی پشت کعبہ شریف کی طرف اور چہرہ مبارک بیت المقدس کی طرف ہے۔کچی اینٹوں کا آپ کو پہلے سے علم تھاکہ یہاں بیٹھنے کے لیے کچی اینٹیں رکھی ہوئی ہیں۔( دیکھیے:فتح الباری:1/325)