كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ صَيْدِ الْكَلْبِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، نَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ فِي أَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ، إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مِنْهَا بُدًّا، فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ، مِنْ أَمْرِ الصَّيْدِ، فَمَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ»
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
باب: کتے کا کیا ہوا شکار
حضرت ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے کتے کے کیے ہوئے شکار سے متعلق احکام و مسائل ہے، انہوں نے فرمایا: اے اللہ کے رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھالیتے ہیں۔ اور شکار کے علاقے میں رہتے ہیں۔ (ہمارے ہاں شکار زیادہ کیا جاتا ہے۔) میں تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہون، اپنے سکھائے کتے کے ساتھ بھی شکار کرتا ہوں اور اپنے اس کتے کے ساتھ بھی شکار کر لیتا ہوں جو سکھایا (اور سدھایا) ہوا نہیں۔ (کیا یہ کام جائز ہیں؟) رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ تو نے جو بیان کیا ہے کہ تم لوگ اہل کتاب کے علاقے میں رہتے تو(جواب یہ ہے کہ) ان کے برتنوں میں نہ کھایا کرو، سوائے اس کے کہ اس کے بغیر چارہ نہ ہو۔ اگر ایسی مجبوری ہو تو ان (برتنوں) کو دھو کر ان میں کھا لیا کرو۔ اور جو تونے شکار کی بات کی ہے، تو جس جانور کو تو اپنی کمان سے شکار کرے اس پر اللہ کا نام لے کر کھا لے، اور جو تو اپنے سدھائے ہوئے کتے سے شکار کرے، پھر اسے ذبح کرنے کا موقع مل جائے تو اسے(ذبح کرکے) کھا لے۔‘‘
تشریح :
1۔ اہل کتاب (عیسائی ) اللہ کانام لیے بغیر ذبح کرتے ہیں جو مردار کے حکم میں ہے ۔ اور جس برتن میں مردار گوشت پکایا جائے وہ بھی ناپاک ہے ۔ ایسا برتن دھوئے بغیر استعمال کرنا منع ہے ۔
2۔ یہودیوں اور عیسائیوں کے جو فرقے اللہ کا نام لیے بغیر ذبح نہیں کرتے ان کا ذبح شدہ حلال ہے ۔
3۔ ہمارے ملک میں بعض عیسائی جب گوشت کھانا چاہتے ہیں تو مسلمان قصاب کے ہاں سے خریدتے ہیں یا کسی مسلمان سے ذبح کروالیتے ہیں ۔ جس عیسائی کی یہ عادت معلوم ہو اس کے برتن پاک ہیں ۔ ان میں پکا ہوا کھانا حلال ہے ۔
4۔ کتا شکار پر چھوڑتے وقت تکبیر پڑھ کر چھوڑنا چاہیے ۔ اس کے بعد اگر کتا اسے مالک کے پاس زندہ نہ لا سکے تب بھی وہ مذبوح کے حکم میں ہے ۔ اگر مالک کے پاس جانور زندہ پہنچ جائے تواسے تکبیر پڑھ کر ذبح کر لیا جائے۔
1۔ اہل کتاب (عیسائی ) اللہ کانام لیے بغیر ذبح کرتے ہیں جو مردار کے حکم میں ہے ۔ اور جس برتن میں مردار گوشت پکایا جائے وہ بھی ناپاک ہے ۔ ایسا برتن دھوئے بغیر استعمال کرنا منع ہے ۔
2۔ یہودیوں اور عیسائیوں کے جو فرقے اللہ کا نام لیے بغیر ذبح نہیں کرتے ان کا ذبح شدہ حلال ہے ۔
3۔ ہمارے ملک میں بعض عیسائی جب گوشت کھانا چاہتے ہیں تو مسلمان قصاب کے ہاں سے خریدتے ہیں یا کسی مسلمان سے ذبح کروالیتے ہیں ۔ جس عیسائی کی یہ عادت معلوم ہو اس کے برتن پاک ہیں ۔ ان میں پکا ہوا کھانا حلال ہے ۔
4۔ کتا شکار پر چھوڑتے وقت تکبیر پڑھ کر چھوڑنا چاہیے ۔ اس کے بعد اگر کتا اسے مالک کے پاس زندہ نہ لا سکے تب بھی وہ مذبوح کے حکم میں ہے ۔ اگر مالک کے پاس جانور زندہ پہنچ جائے تواسے تکبیر پڑھ کر ذبح کر لیا جائے۔