Book - حدیث 3205

كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ النَّهْيِ عَنِ اقْتِنَاءِ الْكَلْبِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي شِهَابٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا، الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَمَا مِنْ قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ مَاشِيَةٍ، أَوْ كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ، إِلَّا نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ، كُلَّ يَوْمٍ، قِيرَاطَانِ»

ترجمہ Book - حدیث 3205

کتاب: شکار کے احکام ومسائل باب: شکار ،کھیتی یا مویشیوں کے کتے کے سوا کوئی کتا رکھنا منع ہے حضرت عبد اللہ بن مغفل ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے بھی (اللہ کی مخلوق اور) امتوں میں سے ایک امت ہیں تو میں انہیں قتل کرنے کرنے (اور سب کتوں کو ختم کر دینے) کا حکم دے دیتا۔ (بہرحال) تم بالکل سیاہ کتے کو قتل کر دیا کرو۔ جو لوگ میویشیوں، شکار یا کھیتی کے کتے کے سوا کوئی کتا رکھتے ہیں، ان کے ثواب میں سے روزانہ دو قیراط کم ہوجاتے ہیں۔‘‘
تشریح : 1۔ موذی جانوروں کو قتل کر دینا جائز ہے ۔ 2۔ آوارہ کتوں کو ختم کردینا چاہیے ۔ 3۔ کی مخلوق کو بالکل ختم کر دینا کہ اس کانام نشان مٹ جاے یہ اللہ کی حکمت کے منافی ہے لہٰذا جو موذی جانور انسانوں سے دور زندگی گزارتے ہیں انہیں ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔ اور جو انسانوں میں رہتے ہیں انہیں ایک مناسب حدتک ختم کیا جائے ۔ 4۔ بالکل سیاہ کتا جس میں کوئی دوسرا رنگ نہ ہو زیادہ برا اور فرشتوں کو زیاد ہ ناپسندہے۔ 5۔ اس حدیث میں بلاضرورت کتا پالنے والوں کے ثواب میں دوقیراط روزانہ کی کمی کا ذکر ہے جب کہ گزشتہ حدیث میں ایک قیراط مذکور ہے ۔ اس کی مختلف تو جیہات کی گئی ہیں مثلاً مکہ اور مدینہ میں کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے ۔ دوسرے شہروں میں ایک قیراط یا عام کتوں کے پالنے سے ایک قیراط اور خطرناک قسم کے کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے ۔ ممکن ہے سیاہ کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہو اور دوسرے رنگ کاکتا پالنے سے ایک قیراط ۔ واللہ اعلم 1۔ موذی جانوروں کو قتل کر دینا جائز ہے ۔ 2۔ آوارہ کتوں کو ختم کردینا چاہیے ۔ 3۔ کی مخلوق کو بالکل ختم کر دینا کہ اس کانام نشان مٹ جاے یہ اللہ کی حکمت کے منافی ہے لہٰذا جو موذی جانور انسانوں سے دور زندگی گزارتے ہیں انہیں ختم کرنے کی کوشش نہ کی جائے ۔ اور جو انسانوں میں رہتے ہیں انہیں ایک مناسب حدتک ختم کیا جائے ۔ 4۔ بالکل سیاہ کتا جس میں کوئی دوسرا رنگ نہ ہو زیادہ برا اور فرشتوں کو زیاد ہ ناپسندہے۔ 5۔ اس حدیث میں بلاضرورت کتا پالنے والوں کے ثواب میں دوقیراط روزانہ کی کمی کا ذکر ہے جب کہ گزشتہ حدیث میں ایک قیراط مذکور ہے ۔ اس کی مختلف تو جیہات کی گئی ہیں مثلاً مکہ اور مدینہ میں کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے ۔ دوسرے شہروں میں ایک قیراط یا عام کتوں کے پالنے سے ایک قیراط اور خطرناک قسم کے کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہے ۔ ممکن ہے سیاہ کتا پالنے سے دوقیراط ثواب کم ہوتا ہو اور دوسرے رنگ کاکتا پالنے سے ایک قیراط ۔ واللہ اعلم