كِتَابُ الصَّيْدِ بَابُ قَتْلِ الْكِلَابِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَافِعًا صَوْتَهُ، «يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، وَكَانَتِ الْكِلَابُ، تُقْتَلُ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ»
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
باب: شکار یا کھیتی (کی رکھوالی ) کے کتے کے سوا تمام کتے قتل کرنا
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو بلند آواز کے ساتھ کتوں کے قتل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سنا، چنانچہ شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا تمام کتے قتل کر دیے جاتے تھے۔
تشریح :
1۔ حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے ۔
2۔ شکار میں کتوں سے مدد لینا جائز ہے ۔
3۔ جائز مقصد کے لیے کتے پالنا جائز ہے ۔
4۔ احادیث میں دو جائز مقصد مذکورہ ہیں : شکار کرنا .کھیت ،باغ یا مویشیوں کی حفاظت ۔ بعد میں کتوں کے جائز استعمال کی اور بھی صورتیں سامنے آئی ہیں مثلاً : مجرموں کاکھوج لگانا یا نابینا آدمی کی رہنمائی کرنا وغیرہ ۔ اگر مستقل میں جائز مقصد کےلیے کوئی اور فائدہ بھی سامنے آیا تو اس مقصد کےلیے بھی کتا پالنا شرعاً جائز ہو گا ۔
5۔ محض دل لگی کے لیے شوق کے طور پر کتے پالنا اور گھروں میں رکھنا شرعاً ممنوع ہے جیسے اگلے باب میں مذکور ہے ۔
1۔ حلال جانوروں کا شکار کرنا جائز ہے ۔
2۔ شکار میں کتوں سے مدد لینا جائز ہے ۔
3۔ جائز مقصد کے لیے کتے پالنا جائز ہے ۔
4۔ احادیث میں دو جائز مقصد مذکورہ ہیں : شکار کرنا .کھیت ،باغ یا مویشیوں کی حفاظت ۔ بعد میں کتوں کے جائز استعمال کی اور بھی صورتیں سامنے آئی ہیں مثلاً : مجرموں کاکھوج لگانا یا نابینا آدمی کی رہنمائی کرنا وغیرہ ۔ اگر مستقل میں جائز مقصد کےلیے کوئی اور فائدہ بھی سامنے آیا تو اس مقصد کےلیے بھی کتا پالنا شرعاً جائز ہو گا ۔
5۔ محض دل لگی کے لیے شوق کے طور پر کتے پالنا اور گھروں میں رکھنا شرعاً ممنوع ہے جیسے اگلے باب میں مذکور ہے ۔