Book - حدیث 320

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ النَّهْيِ عَنِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ بِالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ صحیح - حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ «نَهَى أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ

ترجمہ Book - حدیث 320

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: پیشاب پاخانے کےوقت قبلہ روہونے کی ممانعت سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے بارے میں گواہی دی کہ آپ ﷺ نے پیشاب یا پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا۔
تشریح : : گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب یا پاخانے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا اس انداز کا مقصد محض تاکید ہے اور یہ اشارہ بھی ہے کہ انھوں نے یہ حدیث براہ راست آپﷺ سے سنی ہے کسی اور صحابی کے واسطے سے نہیں اس لیے وہ اس قدر یقین سے بیان کرتے ہیں جس طرح گواہی صرف چشم دید یقینی معاملے پر ہوسکتی ہے۔ : گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب یا پاخانے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا اس انداز کا مقصد محض تاکید ہے اور یہ اشارہ بھی ہے کہ انھوں نے یہ حدیث براہ راست آپﷺ سے سنی ہے کسی اور صحابی کے واسطے سے نہیں اس لیے وہ اس قدر یقین سے بیان کرتے ہیں جس طرح گواہی صرف چشم دید یقینی معاملے پر ہوسکتی ہے۔ : گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب یا پاخانے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا اس انداز کا مقصد محض تاکید ہے اور یہ اشارہ بھی ہے کہ انھوں نے یہ حدیث براہ راست آپﷺ سے سنی ہے کسی اور صحابی کے واسطے سے نہیں اس لیے وہ اس قدر یقین سے بیان کرتے ہیں جس طرح گواہی صرف چشم دید یقینی معاملے پر ہوسکتی ہے۔ : گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب یا پاخانے کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا اس انداز کا مقصد محض تاکید ہے اور یہ اشارہ بھی ہے کہ انھوں نے یہ حدیث براہ راست آپﷺ سے سنی ہے کسی اور صحابی کے واسطے سے نہیں اس لیے وہ اس قدر یقین سے بیان کرتے ہیں جس طرح گواہی صرف چشم دید یقینی معاملے پر ہوسکتی ہے۔