Book - حدیث 3199

كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ ذَكَاةِ الْجَنِينِ ذَكَاةُ أُمِّهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَأَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَنِينِ فَقَالَ: «كُلُوهُ إِنْ شِئْتُمْ، فَإِنَّ ذَكَاتَهُ، ذَكَاةُ أُمِّهِ» قَالَ: أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ الْكَوْسَجَ إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ، يَقُولُ: فِي قَوْلِهِمْ: فِي الذَّكَاةِ، لَا يُقْضَى بِهَا مَذِمَّةٌ. قَالَ مَذِمَّةٌ بِكَسْرِ الذَّالِ مِنَ الذِّمَامِ، وَبِفَتْحِ الذَّالِ مِنَ الذَّمِّ

ترجمہ Book - حدیث 3199

کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل باب: پیٹ کے بچے کا ذبح ہونا اس کی ماں کا ذبح ہونا ہی ہے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا :’’ہم نے رسول اللہ ﷺ سے (ذبح ہونے والے مادہ جانور کے )پیٹ کے بچے کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’اگر چاہو تو اسے کھالو کیونکہ اسکا ذبح اس کی ماں کا ذبح ہونا ہی ہے ۔‘‘ امام ابو عبداللہ (ابن ماجہ )کہتے ہیں :،میں نے کوسج اسحاق ین منصور کو ذبح کے متعلق کہتے ہوئے سنا : جو ماں کے ذبح کرنے سے پیٹ کے ذبج ہونے کے قائل نہیں ہیں انکا کہنا ہے )ماں کے ذبح ہونے سے جنین کے ذبح ہونےکاحق ادا نہیں ہوتا ۔ ( اسحاق نے ) کہا مذمہۃ ذال کے کسرہ کے ساتھ ذمام (حق و حرمت ) سے اور ذال کے فتحہ کے ساتھ ذم (مزمت ) سے ماخوذ ہے ،یعنی مذکورہ عبارت میں لفظ مذمہۃ حق و حرمت کے معنی میں ہے نہ کہ مذمت کے معنی میں ۔
تشریح : 1۔پیدائش سے پہلے بچے کی زندگی اور موت ماں کی زندگی اور موت کے تابع ہوتی ہےاس لیے ماں کو ذبح کرنا گویا بچے کو ذبح کران ہے۔ 2۔ بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس بچے کو بھی اس کی ماں کی طرح ذبح کیا جائے لیکن اس قول پر دل مطمئن نہیں ہوتا کیونکہ اگر بچہ ذندہ برآمد ہوتو اس کے بارےمیں شک نہیں ہوسکتا کہ اسے ذبح کرنا ہی چاہیے۔شک تو اس صورت میں ہوسکتا ہےکہ ماں کے ذبح کرنے سے وہ بھی جان دے دے۔اسی کے بارے میں سوال کیا گیاتو رسول اللہ ﷺ نے کھانے کی اجازت دے دی۔والله اعلم 1۔پیدائش سے پہلے بچے کی زندگی اور موت ماں کی زندگی اور موت کے تابع ہوتی ہےاس لیے ماں کو ذبح کرنا گویا بچے کو ذبح کران ہے۔ 2۔ بعض علماء نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس بچے کو بھی اس کی ماں کی طرح ذبح کیا جائے لیکن اس قول پر دل مطمئن نہیں ہوتا کیونکہ اگر بچہ ذندہ برآمد ہوتو اس کے بارےمیں شک نہیں ہوسکتا کہ اسے ذبح کرنا ہی چاہیے۔شک تو اس صورت میں ہوسکتا ہےکہ ماں کے ذبح کرنے سے وہ بھی جان دے دے۔اسی کے بارے میں سوال کیا گیاتو رسول اللہ ﷺ نے کھانے کی اجازت دے دی۔والله اعلم