Book - حدیث 3191

كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ لُحُومِ الْخَيْلِ صحیح حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: «أَكَلْنَا زَمَنَ خَيْبَرَ، الْخَيْلَ وَحُمُرَ الْوَحْشِ»

ترجمہ Book - حدیث 3191

کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل باب: گھوڑوں کا گوشت حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : ہم نے غزوہ خیبر کے زمانے میں گھوڑوں اور جنگلی جانوروں کا گوشت کھایا ۔
تشریح : 1۔جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔(اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے: حدیث:3090کا فائدہ نمبر:1) 2۔عام گدھا حمار اهلي ( پالتو گدھا) کہلاتا ہے۔ یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آرہاہے۔ 3۔بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے: (والخيل والبغال والحمير لتركبوها وزينة) (النحل ٨:١٦) ‘‘ اور (اللہنے تمھارے لیے) گھوڑے ،خچراور گدھے (پیدا کیے)تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری)زینت (ہوں ۔’‘)یہاں کھانے کا ذکر نہیں ۔لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود ،(اردو طبع دارالسلام ) 1۔جنگلی گدھے کو گورخر بھی کہتے ہیں۔(اس کی وضاحت کے لیے دیکھیے: حدیث:3090کا فائدہ نمبر:1) 2۔عام گدھا حمار اهلي ( پالتو گدھا) کہلاتا ہے۔ یہ حرام ہے جیسے کہ اگلی حدیث میں آرہاہے۔ 3۔بعض علماء نے گھوڑوں کو حرام قراردیا ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے: (والخيل والبغال والحمير لتركبوها وزينة) (النحل ٨:١٦) ‘‘ اور (اللہنے تمھارے لیے) گھوڑے ،خچراور گدھے (پیدا کیے)تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (وہ تمھاری)زینت (ہوں ۔’‘)یہاں کھانے کا ذکر نہیں ۔لیکن یہ استدلال درست نہیں کیونکہ ایک فائدے کے ذکر سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اس کا دوسرا کوئی فائدہ نہیں ۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن ابو داود ،(اردو طبع دارالسلام )