كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ لُحُومِ الْجَلَّالَةِ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُحُومِ الْجَلَّالَةِ، وَأَلْبَانِهَا»
کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل
باب: نجاست خور جانور کا گوشت کھانے کی ممانعت کا بیان
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے نجاست کھانے والے جانور کےگوشت اور دودھ سےمنع فرمایا ۔
تشریح :
1۔جلالہ اس جانور کو کہتے ہیں جو گندگی کا اس حد تک عادی ہوجائے کہ ا س کا گوشت اور دودھ اس سے متاثر ہوجائے۔
2۔بعض علماء کے نزدیک اگر ایسے جانور کو باندھ کر رکھا جائے اور پاک صاف غذا کھلائی جائے حتی کہ نجاست کا اثر ختم ہوجائے تو یہ جانور جلالہ کی نسبت سے نکل جاتا ہے،لہذا اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا جائز ہوتا ہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(سنن ابو داود،(اردو طبع دارالسلام ) حديث :٣٧٨٧ کے فوائد)
1۔جلالہ اس جانور کو کہتے ہیں جو گندگی کا اس حد تک عادی ہوجائے کہ ا س کا گوشت اور دودھ اس سے متاثر ہوجائے۔
2۔بعض علماء کے نزدیک اگر ایسے جانور کو باندھ کر رکھا جائے اور پاک صاف غذا کھلائی جائے حتی کہ نجاست کا اثر ختم ہوجائے تو یہ جانور جلالہ کی نسبت سے نکل جاتا ہے،لہذا اس کا گوشت کھانا اور دودھ پینا جائز ہوتا ہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(سنن ابو داود،(اردو طبع دارالسلام ) حديث :٣٧٨٧ کے فوائد)