كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ وَعَنِ الْمُثْلَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ»
کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل
باب: جانور کو باندھ کر قتل کرنے اور ان کی شکل بگاڑنے کی ممانعت کا بیان
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : اللہ کے رسول ﷺ نے (نشانہ بازی کے لیے ) جانور کو باندھنے منع فرمایا ۔
تشریح :
1۔منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے،
2۔ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔اور غذاکو ضائع کرنا گناہ ہے۔
3۔تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے،جو بہت بڑا گناہ ہے۔
1۔منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جانوروں کو بلاوجہ ظلم و ستم کا نشانہ بنانے کے مترادف ہے جو ایک مسلمان کی رحم دلی کے منافی ہے،
2۔ذبح کرنے کے بجائے قتل کرنے سے جانور مردار میں شامل ہوجاتا ہے جو غذا کو ضائع کرنے کا ایک برا طریقہ ہے۔اور غذاکو ضائع کرنا گناہ ہے۔
3۔تیر اندازی کی مشق کے نتیجے میں اس جانور کی کھال بھی ناقابل استعمال ہوجاتی ہے۔یہ بھی مال کو ضائع کرنا ہے،جو بہت بڑا گناہ ہے۔