Book - حدیث 318

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ النَّهْيِ عَنِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ بِالْغَائِطِ وَالْبَوْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الَّذِي يَذْهَبُ إِلَى الْغَائِطِ الْقِبْلَةَ وَقَالَ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا

ترجمہ Book - حدیث 318

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: پیشاب پاخانے کےوقت قبلہ روہونے کی ممانعت سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قضائے حاجت کے لئے جانے والے کو قبلہ کی طرف منہ کرنے سے منع کیا اور فرمایا:’’ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کیا کرو۔‘‘
تشریح : ۔ مدینہ منورہ سے بیت اللہ شریف جنوب کی طرف ہے اس لیے جو شخص جنوب کی طرف منہ کرے اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوگا اور جو شخص شمال کی طرف منہ کرے اس کی پشت قبلہ کی طرف ہوگی جب کہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے سے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہیں ہوگی۔رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کے لحاظ سے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔جو مقامات کعبہ شریف سے مشرق یا مغرب میں واقع ہیں ان کے لیے شمال یا جنوب کی طرف منہ کرنا درست ہوگا ۔اورمشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنا ممنوع ہوگا کیونکہ اصل وجہ کعبہ کی طرف منہ یا پشت ہونا ہے نہ کہ کسی خاص سمت کو اہمیت دینا۔ 2۔اگلے باب کی احادیث سے واضح ہے کہ یہ پابندی کھلے مقام کے لیے ہے بیت الخلاء اگر اس رخ بنے ہوئے ہوں تو ان میں بیٹھنا جائز ہے تاہم بیت الخلاء بناتے وقت اگر یہ خیال رکھا جائے کہ وہ قبلہ رخ نہ ہوں تو بہتر ہے۔ ۔ مدینہ منورہ سے بیت اللہ شریف جنوب کی طرف ہے اس لیے جو شخص جنوب کی طرف منہ کرے اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوگا اور جو شخص شمال کی طرف منہ کرے اس کی پشت قبلہ کی طرف ہوگی جب کہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے سے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہیں ہوگی۔رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کے لحاظ سے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔جو مقامات کعبہ شریف سے مشرق یا مغرب میں واقع ہیں ان کے لیے شمال یا جنوب کی طرف منہ کرنا درست ہوگا ۔اورمشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنا ممنوع ہوگا کیونکہ اصل وجہ کعبہ کی طرف منہ یا پشت ہونا ہے نہ کہ کسی خاص سمت کو اہمیت دینا۔ 2۔اگلے باب کی احادیث سے واضح ہے کہ یہ پابندی کھلے مقام کے لیے ہے بیت الخلاء اگر اس رخ بنے ہوئے ہوں تو ان میں بیٹھنا جائز ہے تاہم بیت الخلاء بناتے وقت اگر یہ خیال رکھا جائے کہ وہ قبلہ رخ نہ ہوں تو بہتر ہے۔ ۔ مدینہ منورہ سے بیت اللہ شریف جنوب کی طرف ہے اس لیے جو شخص جنوب کی طرف منہ کرے اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوگا اور جو شخص شمال کی طرف منہ کرے اس کی پشت قبلہ کی طرف ہوگی جب کہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے سے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہیں ہوگی۔رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کے لحاظ سے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔جو مقامات کعبہ شریف سے مشرق یا مغرب میں واقع ہیں ان کے لیے شمال یا جنوب کی طرف منہ کرنا درست ہوگا ۔اورمشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنا ممنوع ہوگا کیونکہ اصل وجہ کعبہ کی طرف منہ یا پشت ہونا ہے نہ کہ کسی خاص سمت کو اہمیت دینا۔ 2۔اگلے باب کی احادیث سے واضح ہے کہ یہ پابندی کھلے مقام کے لیے ہے بیت الخلاء اگر اس رخ بنے ہوئے ہوں تو ان میں بیٹھنا جائز ہے تاہم بیت الخلاء بناتے وقت اگر یہ خیال رکھا جائے کہ وہ قبلہ رخ نہ ہوں تو بہتر ہے۔ ۔ مدینہ منورہ سے بیت اللہ شریف جنوب کی طرف ہے اس لیے جو شخص جنوب کی طرف منہ کرے اس کا منہ قبلہ کی طرف ہوگا اور جو شخص شمال کی طرف منہ کرے اس کی پشت قبلہ کی طرف ہوگی جب کہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے سے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہیں ہوگی۔رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کے لحاظ سے مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔جو مقامات کعبہ شریف سے مشرق یا مغرب میں واقع ہیں ان کے لیے شمال یا جنوب کی طرف منہ کرنا درست ہوگا ۔اورمشرق یا مغرب کی طرف منہ کرنا ممنوع ہوگا کیونکہ اصل وجہ کعبہ کی طرف منہ یا پشت ہونا ہے نہ کہ کسی خاص سمت کو اہمیت دینا۔ 2۔اگلے باب کی احادیث سے واضح ہے کہ یہ پابندی کھلے مقام کے لیے ہے بیت الخلاء اگر اس رخ بنے ہوئے ہوں تو ان میں بیٹھنا جائز ہے تاہم بیت الخلاء بناتے وقت اگر یہ خیال رکھا جائے کہ وہ قبلہ رخ نہ ہوں تو بہتر ہے۔