Book - حدیث 3179

كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ السَّلْخِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، - قَالَ عَطَاءٌ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا - عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِغُلَامٍ يَسْلُخُ شَاةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَنَحَّ، حَتَّى أُرِيَكَ» فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، فَدَحَسَ بِهَا، حَتَّى تَوَارَتْ إِلَى الْإِبِطِ وَقَالَ: «يَا غُلَامُ هَكَذَا فَاسْلُخْ» ثُمَّ مَضَى وَصَلَّى لِلنَّاسِ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ

ترجمہ Book - حدیث 3179

کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل باب: کھال اتارنا حضرت ابو سعید خدریؓ سےروایت ہے ،رسول اللہ ﷺ ایک لڑکے کے پاس سے گزرے جو ایک بکر ی کی کھال اتار رہا تھا ۔ رسول اللہ ﷺنے اسےفرمایا:’’ ایک طرف ہو جا ، (کھال اتارنا ) سکھاتا ہوں ۔‘‘رسول اللہ ﷺ نے اپنا ہاتھ کھال اور گوشت کے درمیان رکھا اور اسے زور سے داخل فرمایاحتی کہ بغل تک بازو چھپ گیا ۔ فرمایا : ’’لڑکے ! اس طرح کھال اتار ۔‘‘ پھر آپ چل دیے اور (جاکر ) لوگوں کو نماز پڑھائی اور (نماز کے لیے نیا ) وضو نہیں کیا ۔
تشریح : 1۔کوئی کام سکھانے کے لیے عملی نمونہ پیش کرنا بہترین طریقہ ہے۔ 2۔اگر کوئی نو آموز کسی کام کو اچھی طرح انجام نہ دے رہاہو تو بزرگوں کو چاہیے کہ اسے ڈانٹنے جھڑکنے کے بجائے خود وہ کام کرکے دکھائیں اور مناسب رہنمائی کریں۔ 3۔کھال اتارنے یا گوشت اتارنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 4۔نماز کے یے جاتے ہوئے راستے میں اگر چھوٹا موٹا کام کردیا جائے،جس سے نماز میں تاخیر نہ ہو کوئی حرج نہیں۔ 1۔کوئی کام سکھانے کے لیے عملی نمونہ پیش کرنا بہترین طریقہ ہے۔ 2۔اگر کوئی نو آموز کسی کام کو اچھی طرح انجام نہ دے رہاہو تو بزرگوں کو چاہیے کہ اسے ڈانٹنے جھڑکنے کے بجائے خود وہ کام کرکے دکھائیں اور مناسب رہنمائی کریں۔ 3۔کھال اتارنے یا گوشت اتارنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ 4۔نماز کے یے جاتے ہوئے راستے میں اگر چھوٹا موٹا کام کردیا جائے،جس سے نماز میں تاخیر نہ ہو کوئی حرج نہیں۔