Book - حدیث 3173

كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الذَّبْحِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، {إِنَّ الشَّيَاطِينَ، لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ} [الأنعام: 121] قَالَ: كَانُوا يَقُولُونَ: مَا ذُكِرَ عَلَيْهِ اسْمُ اللَّهِ، فَلَا تَأْكُلُوا، وَمَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلُوهُ ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ} [الأنعام: 121]

ترجمہ Book - حدیث 3173

کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل باب: ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ (انہوں نے یہ آیت پڑھی ) : (وان الشیاطین لیوحون الی اولیئہم ) ’’بے شک شیطان اپنے دوستوں کی طرف الہام کرتے ہیں ۔‘‘ (پھر اس وضاحت کرتے ہوئے )فرمایا: (مشرک ) لوگ کہتے تھے :جس چیز پر اللہ کانام لیا جائے وہ نہ کھاؤ ، اور جس پر اللہ کانام نہ لیا جائے ، وہ کھا لیا کرو ۔ اللہ تعالی نے ( ان کی تردید میں ) یہ آیت نازل فرمادی ، (ولاتاکلو ا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ) ’جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اس میں سے (کچھ ) نہ کھاؤ ۔‘‘
تشریح : 1۔یہ بھی دور جاہلیت کے غلط رواجوں میں سے ایک رواج تھا کہ غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ کھاتے تھے۔اور اس جانور کا گوشت بھی کھالیتے تھے جس پر اللہ کانام جان بوجھ کر نہ لیا گیاہو۔اور اسے شرعی مسئلہ سمجھتے تھے۔اللہ تعالی نے فرمایا:(وانعام لا يذكرون اسم الله عليها افتراء عليه) (الانعام١٣٨:٢) ‘‘ اور کچھ جانوروں پر اللہ کا نام نہیں لیتے ،اللہ کے ذمے جھوٹی بات لگاتے ہوئے۔ 2۔آیت مبارکہ کی شان نزول میں یہ بھی روایت ہے کہ مشرکین کہتے تھے: مسلمان اپنا ماراہوا (ذبح شدہ) جانور تو کھالیتے ہیں،اللہ کا ماراہوا (مردار) جانور نہیں کھاتے تھے۔اللہ تعالی نے اس کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی۔اور مسلمانوں کو ان (مشرکین ) کے پیدا کردہ شبہات سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: (وان اطعتموهم انكم لمشركون ) ( الانعام ١٢١:٦) ‘‘اگر تم ان کی بات مانوگے تو تم لوگ بھی مشرک ہوجاؤگے۔’‘(جامع الترمذي ،التفسير،(باب) ومن سورة الانعام،حديث:٣-٢٩) 3۔ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔ 4۔مسلمان کے بارے میں ظاہری طور پر یقین ہوتا ہے کہ اس نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیاہے،مثلاً: خود ذبح کرتے دیکھا ہو یا کسی قابل اعتماد مسلمان نے دیکھا ہو،تو اہل کتاب کے اس شخص کا ذبح کیا ہوا بھی درست ہے۔دوسرے غیر مسلموں (ہندو،بدھ،پارسی وغیرہ) کا ذبح کیا ہوا جائز نہیں۔ 5۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداًضعیف قراردیا ہے جبکہ بعض دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔دیکھیے: (صحيح سنن ابي داؤد،(مفصل) للالباني،حديث:2509) 1۔یہ بھی دور جاہلیت کے غلط رواجوں میں سے ایک رواج تھا کہ غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ کھاتے تھے۔اور اس جانور کا گوشت بھی کھالیتے تھے جس پر اللہ کانام جان بوجھ کر نہ لیا گیاہو۔اور اسے شرعی مسئلہ سمجھتے تھے۔اللہ تعالی نے فرمایا:(وانعام لا يذكرون اسم الله عليها افتراء عليه) (الانعام١٣٨:٢) ‘‘ اور کچھ جانوروں پر اللہ کا نام نہیں لیتے ،اللہ کے ذمے جھوٹی بات لگاتے ہوئے۔ 2۔آیت مبارکہ کی شان نزول میں یہ بھی روایت ہے کہ مشرکین کہتے تھے: مسلمان اپنا ماراہوا (ذبح شدہ) جانور تو کھالیتے ہیں،اللہ کا ماراہوا (مردار) جانور نہیں کھاتے تھے۔اللہ تعالی نے اس کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی۔اور مسلمانوں کو ان (مشرکین ) کے پیدا کردہ شبہات سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: (وان اطعتموهم انكم لمشركون ) ( الانعام ١٢١:٦) ‘‘اگر تم ان کی بات مانوگے تو تم لوگ بھی مشرک ہوجاؤگے۔’‘(جامع الترمذي ،التفسير،(باب) ومن سورة الانعام،حديث:٣-٢٩) 3۔ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے۔ 4۔مسلمان کے بارے میں ظاہری طور پر یقین ہوتا ہے کہ اس نے اللہ کا نام لے کر ذبح کیاہے،مثلاً: خود ذبح کرتے دیکھا ہو یا کسی قابل اعتماد مسلمان نے دیکھا ہو،تو اہل کتاب کے اس شخص کا ذبح کیا ہوا بھی درست ہے۔دوسرے غیر مسلموں (ہندو،بدھ،پارسی وغیرہ) کا ذبح کیا ہوا جائز نہیں۔ 5۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداًضعیف قراردیا ہے جبکہ بعض دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔دیکھیے: (صحيح سنن ابي داؤد،(مفصل) للالباني،حديث:2509)