Book - حدیث 3162

كِتَابُ الذَّبَائِحِ بَابُ الْعَقِيقَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ»

ترجمہ Book - حدیث 3162

کتاب: ذبیحہ سے متعلق احکام ومسائل باب: عقیقہ کا بیان حضرت ام کرز ؓ سے روایت ہے ، انہوں نےفرمایا: میں نے نبی سے سنا ، آپ فرمارہے تھے :’’لڑکے کی طرف سے دو ایک جیسی بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری (عقیقہ کے طور پر ذبح کی جائے ۔‘‘)
تشریح : 1۔۔بچے یا بچی کی ولادت پر عقیقہ کرنا سنت ہے۔یہ اولاد کی نعمت پر اللہ کے شکر کا اظہار ہے'تاہم یہ فرض یا واجب نہیں کیونکہ ارشاد نبوی ہے:''جس کے ہاں بچہ پیدا ہواگروہ اپنے بچے کا عقیقہ کرناچاہے تو کرلے۔" (موطا امام مالك ’العقيقة’ماجاء في العقيقة’حديث:١ وصحيح سنن ابي داؤدللالباني ‘ح:٢٨٤٢) 2۔(مكافئتان ) كی تشریح میں مختلف اقوال ہیں: (ا)ہم عمر اور ہم جنس۔ (ب)ذبح ہونے میں برابر ' یعنی دونوں اکھٹی ذبح کی جائیں۔(مثلاً یہ نہ ہو کہ ایک صبح کو ذبح کی جائے اور دوسری شام کو) (ج) قربانی کے جانور کے برابر۔حافظ ابن حجر ؒنے دوسرے قول کو"اچھا" قراردیا ہے۔(فتح الباری :٩/٧٣٣) 1۔۔بچے یا بچی کی ولادت پر عقیقہ کرنا سنت ہے۔یہ اولاد کی نعمت پر اللہ کے شکر کا اظہار ہے'تاہم یہ فرض یا واجب نہیں کیونکہ ارشاد نبوی ہے:''جس کے ہاں بچہ پیدا ہواگروہ اپنے بچے کا عقیقہ کرناچاہے تو کرلے۔" (موطا امام مالك ’العقيقة’ماجاء في العقيقة’حديث:١ وصحيح سنن ابي داؤدللالباني ‘ح:٢٨٤٢) 2۔(مكافئتان ) كی تشریح میں مختلف اقوال ہیں: (ا)ہم عمر اور ہم جنس۔ (ب)ذبح ہونے میں برابر ' یعنی دونوں اکھٹی ذبح کی جائیں۔(مثلاً یہ نہ ہو کہ ایک صبح کو ذبح کی جائے اور دوسری شام کو) (ج) قربانی کے جانور کے برابر۔حافظ ابن حجر ؒنے دوسرے قول کو"اچھا" قراردیا ہے۔(فتح الباری :٩/٧٣٣)