Book - حدیث 3154

كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الْأُضْحِيَّةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْأَعْلَى: عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ، فَوَجَدَ رِيحَ قُتَارٍ، فَقَالَ: «مَنْ هَذَا الَّذِي ذَبَحَ؟» فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ: أَنَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ، لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، «فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ» فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، مَا عِنْدِي، إِلَّا جَذَعٌ، أَوْ حَمَلٌ مِنَ الضَّأْنِ، قَالَ: «فَاذْبَحْهَا، وَلَنْ تُجْزِئَ جَذَعَةٌ، عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ»

ترجمہ Book - حدیث 3154

کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل باب: نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کرنے کی ممانعت کا بیان حضرت ابو زید (عمرو بن اخطب )انصاری سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ انصار کے ایک گھر کے پاس سے گزرے تو آپ کو گوشت پکنے (یابھننے ) کی خوشبو محسوس ہوئی ۔آپ نے فرمایا : یہ کون ہے جس نے (پہلے ہی )ذبح کرلیا ہے ؟‘‘ ہمارا ایک (انصاری ) آدمی آپ کی طرف باہر نکلا اور غرض کیا : اے اللہ ! کے رسول ! میں ہوں ، مین نماز (عید )سے پہلے (قربانی کا جانور )ذبح کرلیا تھا تاکہ اپنے گھر والوں اور ہمسائیوں کو کھلاؤں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے دوبارہ ذبح کرنے کا حکم دیا تو اس نےکہا : قسم ہے اللہ کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں !میرے پاس تو صرف بھیڑ کا ایک میمنا ہے ۔ آپ نےفرمایا:’’ اسی کو ذبح کردے، تیرے بعد کسی کی طرف سے جذعہ (قربان کرنا )کافی نہیں ہوگا ۔‘‘
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو شیخ البانی ؒ نے مطلق صحیح اور شیخ زبیر رضی اللہ عنہ نے بھی مطلق سنداً حسن کہا ہے۔لیکن درست بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس روایت میں (اوحمل من الضان) کے الفاظ صحیح نہیں ہیں کیونکہ صحیح بخاری وغیرہ میں مذکورہ جملے کی بجائے(من المعز) کے الفاظ ہیں۔علاوہ ازیں مسند احمد کے محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے( الموسوعة الحديثية مسندالامام احمد :٣٤/٣٣٤) لہذا بھیڑ کا جذعه(ایک سال دنبہچھترا) مطلق جائز ہے جیسا کہ حدیث ہے : (ان الجذع يوفي مما توفي منه الثنية ) ( سنن ابن ماجهالاضاحي باب مايجزي من الاضاحيحديث:٣١٤-) جذعہ جانور دو دانتے کی جگہ کفایت کرجاتا ہے۔ تاہم افضلیت دو دانتا جانور قربانی کرنے میں ہے جیسا کہ تفصیل حدیث نمبر:3140 کے فوائد میں گزرچکی ہے۔نیز جذعہ(ایک سالہ دنبہ چھترا) صرف بھیڑ کی قسم سے جائز ہےبکری کا جذعہ (ایک سالہ) جائز نہیں۔واللہ اعلم۔ 1۔ مذکورہ روایت کو شیخ البانی ؒ نے مطلق صحیح اور شیخ زبیر رضی اللہ عنہ نے بھی مطلق سنداً حسن کہا ہے۔لیکن درست بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس روایت میں (اوحمل من الضان) کے الفاظ صحیح نہیں ہیں کیونکہ صحیح بخاری وغیرہ میں مذکورہ جملے کی بجائے(من المعز) کے الفاظ ہیں۔علاوہ ازیں مسند احمد کے محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے( الموسوعة الحديثية مسندالامام احمد :٣٤/٣٣٤) لہذا بھیڑ کا جذعه(ایک سال دنبہچھترا) مطلق جائز ہے جیسا کہ حدیث ہے : (ان الجذع يوفي مما توفي منه الثنية ) ( سنن ابن ماجهالاضاحي باب مايجزي من الاضاحيحديث:٣١٤-) جذعہ جانور دو دانتے کی جگہ کفایت کرجاتا ہے۔ تاہم افضلیت دو دانتا جانور قربانی کرنے میں ہے جیسا کہ تفصیل حدیث نمبر:3140 کے فوائد میں گزرچکی ہے۔نیز جذعہ(ایک سالہ دنبہ چھترا) صرف بھیڑ کی قسم سے جائز ہےبکری کا جذعہ (ایک سالہ) جائز نہیں۔واللہ اعلم۔