كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَأْخُذْ فِي الْعَشْرِ، مِنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعَرِهِ، وَلَا بَشَرِهِ شَيْئًا»
کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل
باب: جو قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اسے (ذوالحجہ کے پہلے)دس دنوں میں بال اور ناخن نہیں اتارنے چاہیئں
ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓا سے روایت ہے ،نبی ﷺ نے فرمایا : ’’جب ذوالحجہ کا (پہلا ) عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کوئی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے بالوں یا اپنی جلد سے کسی چیز کو ہاتھ نہ لگائے۔‘‘
تشریح :
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔