كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ مَنْ ضَحَّى بِشَاةٍ عَنْ أَهْلِهِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيَّادٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ: كَيْفَ كَانَتِ الضَّحَايَا فِيكُمْ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «كَانَ الرَّجُلُ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُضَحِّي بِالشَّاةِ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، فَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ، ثُمَّ تَبَاهَى النَّاسُ، فَصَارَ كَمَا تَرَى»
کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل
باب: گھر والوں کی طرف سے ایک بکری کو قربانی کرنا
حضرت عطاء بن یسار ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا : میں نے حضرت ابو ایوب انصاری سے سوال کیا : رسول اللہ ﷺ کےزمانہ مبارک میں تم لوگوں میں قربانیاں کس طرح کی ہوتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کےزمانہ مبارک میں آدمی اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سےایک بکر ی کی قربانی کردیا کرتا تھا ۔(اس میں سے ) وہ خود بھی کھاتے ،اور دوسروں کو بھی کھلاتے ۔بعد میں لوگ فخر (کے طور پر زیادہ جانور ذبح )کرنے لگے تو وہ حال ہوگیا جو آپ (آج کل دیکھ رہے ہیں ۔
تشریح :
1۔جن لوگوں کا کھانا پینا اور خرچ وغیرہ مشترک ہووہ ایک گھر کے افراد ہیں۔ان کی طرف سے ایک ہی قربانی دینایا گائے یا اونٹ کا ایک حصہ قربانی دینا کافی ہے۔
2۔ایک سے زیادہ قربانیاں کرنا جائز ہیں لیکن تفاضر اور مقابلہ بازی کے انداز سےزیادہ جانور یا قیمتی جانور قربان کرنا قربانی کے اصل مقصد کو ختم کردیتا ہےاس صورت میں کوئی چواب نہیں ہوتا۔
3۔کسی بھی نیکی میں نیت کا صحیح ہونااور دل کا خلوص لازمی شرط ہے۔
1۔جن لوگوں کا کھانا پینا اور خرچ وغیرہ مشترک ہووہ ایک گھر کے افراد ہیں۔ان کی طرف سے ایک ہی قربانی دینایا گائے یا اونٹ کا ایک حصہ قربانی دینا کافی ہے۔
2۔ایک سے زیادہ قربانیاں کرنا جائز ہیں لیکن تفاضر اور مقابلہ بازی کے انداز سےزیادہ جانور یا قیمتی جانور قربان کرنا قربانی کے اصل مقصد کو ختم کردیتا ہےاس صورت میں کوئی چواب نہیں ہوتا۔
3۔کسی بھی نیکی میں نیت کا صحیح ہونااور دل کا خلوص لازمی شرط ہے۔