كِتَابُ الْأَضَاحِيِّ بَابُ مَا تُجْزِئُ مِنَ الْأَضَاحِيِّ ضعیف حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْبَحُوا، إِلَّا مُسِنَّةً، إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ، فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً، مِنَ الضَّأْنِ»
کتاب: قربانی سے متعلق احکام ومسائل
باب: کس عمر کے جانور کی قربانی درست ہے؟
حضرت جابرؓ سےروایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’دودانتے کےسوا کوئی جانور (قربانی میں ) ذبح نہ کرو ،سوائے اسکے کہ تمہائے لیے (دو دانتاجانور تلاش کرنا )مشکل ہو جائے تو بھیڑ کاجذعہ ذبح کردو ۔‘‘
تشریح :
علامہ البانی ؒبیان کرتے ہیں کہ حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جذعہ سے مراد بھیڑ کا جذعہ ہےبکری کا جذعہ نہیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کرلیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ گوشت کی بکری ہے۔(قربانی کی نہیں۔) انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے پاس ایک بکری کا جذعہ ہے۔(کیا میں اس کی قربانی دے دوں؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قربان کردو لیکن تمھارے سوا کسی اور کے لیے درست نہیں۔(صحيح البخاريالاضاحيباب قول النبي صلي الله عليه وسلم لابي بردة ((ضح بالجذع من المعزولن تجزي عن احد بعدك)) حديث:٥٥٥٦) علامہ البانی نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی روشنی میں بھیڑ کا جذعہ (ایک سال کا بچہ جس کے دانت نہ ٹوٹے ہوں) جائز ہے۔اور یہ جو از اس شرط کے ساتھ مشروط نہیں کہ دو دانتا (مسنه)دستیاب نہ ہو،بلکہ مطلق جائز ہے۔واللہ اعلم۔دیکھیے: حاشیہ ضعیف سنن ابن ماجہحدیث زیر مطالعہنیز حدیث :3154 کا فائدہ)
علامہ البانی ؒبیان کرتے ہیں کہ حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث میں جذعہ سے مراد بھیڑ کا جذعہ ہےبکری کا جذعہ نہیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے قربانی کا جانور ذبح کرلیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ گوشت کی بکری ہے۔(قربانی کی نہیں۔) انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میرے پاس ایک بکری کا جذعہ ہے۔(کیا میں اس کی قربانی دے دوں؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قربان کردو لیکن تمھارے سوا کسی اور کے لیے درست نہیں۔(صحيح البخاريالاضاحيباب قول النبي صلي الله عليه وسلم لابي بردة ((ضح بالجذع من المعزولن تجزي عن احد بعدك)) حديث:٥٥٥٦) علامہ البانی نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی روشنی میں بھیڑ کا جذعہ (ایک سال کا بچہ جس کے دانت نہ ٹوٹے ہوں) جائز ہے۔اور یہ جو از اس شرط کے ساتھ مشروط نہیں کہ دو دانتا (مسنه)دستیاب نہ ہو،بلکہ مطلق جائز ہے۔واللہ اعلم۔دیکھیے: حاشیہ ضعیف سنن ابن ماجہحدیث زیر مطالعہنیز حدیث :3154 کا فائدہ)